Maktaba Wahhabi

269 - 868
"جہاں تک ہو سکے اللہ کا تقویٰ اختیار کرو۔" اور یہ خاتون جو اپنی نمازیں چھوڑے رہی ہے اسے چاہیے کہ ان کی قضا دے اور اپنے اس فعل سے توبہ اور اس پر ندامت کا اظہار کرے،اور یہ عزم کرے کہ آئندہ ایسا نہیں کرے گی۔اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: وَتُوبُوا إِلَى اللّٰهِ جَمِيعًا أَيُّهَ الْمُؤْمِنُونَ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَ﴿٣١﴾(النور:24؍31) "اور تم سب اللہ کی طرف توبہ کرو اے ایمان والو!تاکہ تم فلاح پا جاؤ۔" (عبدالعزیز بن باز) سوال:کیا استحاضہ والی کے لیے جائز ہے کہ آدھی رات ہو جانے کے بعد عشاء کے وضو سے قیام اللیل کر سکے؟ جواب:نہیں،جب آدھی رات گزر جائے تو اسے لازم ہے کہ وضو نیا کرے۔اور ایک قول یہ بھی ہے کہ اسے تجدید وضو کی ضرورت نہیں،اور یہی راجح ہے۔(محمد بن صالح عثیمین) سوال:ایک عورت جسے بعض رطوبات کے سیلان کا عارضہ ہے،جب فرض نماز کے لیے اس نے وضو کیا ہو تو کیا وہ اسی وضو سے نفل اور قرآن پڑھ سکتی ہے حتیٰ کہ دوسری نماز کا وقت آ جائے؟ جواب:اس نے جب نماز کا وقت شروع ہونے کی ابتداء میں وضو کر لیا ہو تو اسی وضو سے فرض نفل اور قرآن مجید وغیرہ جو بھی کرنا چاہتی ہے کر سکتی ہے،حتیٰ کہ جب دوسری نماز کا وقت آئے (تو نیا وضو کر لے۔) (محمد بن صالح عثیمین) سوال:کیا مذکورہ بالا عوارض میں مبتلا عورت فجر کے وضو سے نماز چاشت پڑھ سکتی ہے؟ جواب:نہیں،یہ صحیح نہیں ہے،کیونکہ نماز چاشت کا اپنا ایک وقت ہے،تو اس کا وقت شروع ہونے پر اسے نیا وضو کرنا ضروری ہے،کیونکہ یہ عورت مستحاضہ کی طرح ہے۔اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے استحاضہ والی عورت کو حکم دیا تھا کہ ہر نماز کے لیے نیا وضو کیا کرے۔[1] نماز ظہر کا وقت سورج ڈھلنے سے لے کر عصر تک،عصر کا وقت سورج ڈھلنے سے لے کر سورج زرد ہونے تک،اور حسب ضرورت غروب تک ہے،اور مغرب کا وقت سورج غروب ہونے سے لے کر سرخ شفق کے ختم ہونے تک،اور عشاء کا وقت سرخ شفق کے غروب ہونے سے لے کر آدھی رات تک ہے۔ (محمد بن صالح عثیمین) نماز عید کے مسائل سوال:کیا کسی شخص کو نماز عید سے پیچھے رہنا جائز ہے جبکہ اسے کوئی عذر بھی نہ ہو،اور کیا عورت کو روکا جا سکتا ہے کہ وہ لوگوں کے ساتھ عید نہ پڑھے؟
Flag Counter