Maktaba Wahhabi

352 - 868
ایسے عذر جن کی بنا پر روزہ چھوڑنا جائز نہیں سوال:میں ایک نوجوان دوشیزہ ہوں،میرے امتحانات رمضان میں آ گئے،اور مضامین بڑے سخت اور مشکل تھے۔اگر میں روزے رکھتی تو پڑھ نہیں سکتی تھی،اس لیے چند دن کے روزے چھوڑ دیے۔براہ مہربانی میری رہنمائی فرمائیں کہ اب کیا کروں کہ اللہ تعالیٰ میرا قصور معاف فرما دے؟ جزاکم اللّٰہ خیرا جواب:آپ پر لازم ہے کہ اپنے گناہ سے توبہ کرو،اور جو روزے چھوڑے ہیں ان کی قضا دو۔اور اللہ تعالیٰ توبہ کرنے والے کی توبہ قبول فرما لیتا ہے،اور خالص توبہ جس سے گناہ مٹتے ہیں،اس کی حقیقت یہ ہے کہ سب سے پہلے گناہ چھوڑ دیا جائے،اور اللہ کی عظمت اور اس کی پکڑ کے خوف سے چھوڑا جائے،جو ہو چکا اس پر ندامت اور شرمندگی ہو،اور آئندہ کے لیے پختہ عزم ہو کہ دوبارہ ایسا نہیں ہو گا،اور اگر اس گناہ کا تعلق حقوق العباد سے ہو تو (ان کا حق واپس کیا جائے یا) ان سے معاف کرا لیا جائے۔اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: وَتُوبُوا إِلَى اللّٰهِ جَمِيعًا أَيُّهَ الْمُؤْمِنُونَ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَ﴿٣١﴾(النور:24؍31) "اے مومنو!تم سب اللہ کی طرف توبہ کرو،تاکہ فلاح پا سکو۔" اور فرمایا: يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا تُوبُوا إِلَى اللّٰهِ تَوْبَةً نَّصُوحًا (التحریم:66؍8) "اے ایمان والو!اللہ کی طرف توبہ کرو،توبہ کرنا خالص۔" اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے کہ "توبہ سابقہ غلطیوں کو ختم کر دیتی ہے۔"[1] اور حقوق العباد کے سلسلے میں فرمایا: "جو شخص اپنے بھائی پر کوئی زیادتی کر بیٹھا ہو،اس کی بے عزتی کی ہو یا مال لیا ہو تو چاہیے کہ اس دن کے آنے سے پہلے پہلے اس کی معافی تلافی کرا لے،اس دن سے پہلے کہ جب نہ کوئی دینار ہو گا نہ درہم۔اگر اس (ظالم) کی نیکیاں ہوئیں تو اس کے ظلم کے مطابق اس کی نیکیاں لے لی جائیں گی،اور اگر اس کی نیکیاں نہ ہوئیں تو اس (مظلوم) کی برائیاں لے کر اس ظالم پر ڈال دی جائیں گی۔" [2] (عبدالعزیز بن باز) سوال:میں بیمار ہو گئی اور رمضان المبارک کے روزے نہ رکھ سکی۔کچھ شفا ہوئی اور میں نے سمجھا کہ روزے رکھ
Flag Counter