Maktaba Wahhabi

401 - 868
طرف سے یہ عمل سر انجام دے۔اور اس بارے میں جمرہ عقبہ یا دوسرے جمرات سب برابر ہیں۔اور وکیل کوئی با اعتماد آدمی ہونا چاہیے۔اور جن نوجوان عورتوں کے بارے میں دریافت کیا گیا ہے،اگر انہیں ازدحام سے خوف ہو تو وہ کسی دوسرے کو وکیل بنا دیں،کوئی حرج نہیں۔اور جمرۂ عقبہ کو عید کی رات آخر رات میں طلوع آفتاب سے پہلے رمی کرنا جائز ہے،کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ضعیفوں کو اس کی اجازت دی تھی۔[1] (مجلس افتاء) سوال:ایک عورت نے حج کیا اور حج کے تمام اعمال پورے کیے،صرف بھول سے یا جہالت سے بال نہیں کاٹ سکی،حتیٰ کہ اپنے ملک پہنچ گئی،اور وہ سب کام کرنے لگی ہے جو محرم کے لیے منع ہوتے ہیں۔اب اس کے ذمے کیا ہے؟ جواب:اگر معاملہ ایسے ہی ہے جیسے کہ ذکر کیا گیا ہے کہ اس عورت نے حج کے تمام امور سر انجام دیے ہیں،صرف بال نہیں کاٹے،بھولے سے یا جہالت سے رہ گئے ہیں،تو اب اس پر یہی ہے کہ جب اسے یاد آ گیا ہے تو تکمیل حج حجا حج کی نیت سے اپنے بال کاٹ لے،خواہ اپنے ملک پہنچ چکی ہو۔ہم اللہ سے سب کے لیے نیکی کی توفیق اور قبول کی دعا کرتے ہیں اور اگر اس کے شوہر نے بال کاٹنے سے پہلے اس سے مباشرت کر لی ہے تو اس کے ذمے ایک خون ہے،یعنی ایک بکری کی قربانی ہے یا ایک اونٹنی یا گائے کا ساتواں حصہ ہے جو مکہ میں ذبح ہو اور یہاں کے مساکین میں تقسیم ہو۔ہاں اگر مباشرت حرم سے نکلنے کے بعد ہوئی،اپنے ملک میں یا کہیں اور،تو جہاں چاہے ذبح کرے اور مساکین میں تقسیم کر دے۔(مجلس افتاء) سوال:کیا طواف وداع،طواف افاضہ سے کفایت کر سکتا ہے؟ اگر کسی نے اسے طواف وداع تک مؤخر کر دیا ہو تو کیا اسے ایک ہی طواف کافی ہو گا یا دو طواف کرنے ہوں گے؟ جواب:اگر کسی نے طواف افاضہ نہ کیا ہو اور پھر طواف وداع کرے تو یہ اس کے طواف افاضہ سے کفایت کر جائے گا،خواہ اس کے بعد سعی بھی ہو تو کوئی حرج نہیں،جیسے کہ تمتع والا کرتا ہے۔اور اگر اس کے بعد ایک اور طواف وداع کے لیے بھی کر لے تو یہ بہتر اور افضل ہے۔(مجلس افتاء) ممنوعات احرام سوال:اللہ تعالیٰ نے حاجیوں کے لیے سلا ہوا لباس پہننا کیوں حرام کیا ہے،اور اس میں کیا حکمت ہے؟ جواب:اولا:حج اللہ تعالیٰ نے ان ہی لوگوں پر فرض کیا ہے جو مکلف ہوں اور بیت اللہ تک پہنچ سکتے ہوں۔یہ اسلام کا بنیادی رکن ہے اور زندگی میں ایک بار کرنا فرض ہے۔تو چونکہ یہ دین کا ایک لازمی اور ضروری عمل ہے،
Flag Counter