Maktaba Wahhabi

41 - 868
مومن کو بھی کسی حد تک ہوتا ہے جیسے کہ صحیحین میں سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ "نبی صلی اللہ علیہ وسلم دو قبروں کے پاس سے گزرے تو آپ نے فرمایا:"ان دونوں کو عذاب ہو رہا ہے اور کسی بڑی بات کے باعث نہیں ہو رہا،ان میں سے ایک پیشاب سے نہیں بچتا تھا اور دوسرا چغل خوری کیا کرتا تھا۔"[1] اور معروف یہی ہے کہ یہ دونوں قبر والے مسلمان تھے۔(محمد بن صالح العثیمین) عذاب قبر یا قیام قیامت سوال:کیا عذاب قبر ہمیشہ کے لیے ہوتا رہتا ہے یا منقطع ہو جاتا ہے؟ جواب:اگر انسان کافر ہو،(اللہ اس کیفیت سے محفوظ رکھے) اس کے لیے کسی طرح ممکن نہیں کہ کبھی آرام و راحت پا سکے۔اس کے لیے عذاب ہمیشہ اور مستمر ہے۔ لیکن اگر بندہ صاحب ایمان ہواور گناہ گار ہو تو اسے اس قدر عذاب ہوتا ہے جتنے اس کے گناہ ہوں اور کبھی اس عرصۂ برزخ میں،(جو موت اور قیامت کے درمیان کا وقت ہے) کم بھی ہو سکتا ہے۔اس طرح یہ منقطع بھی ہو جائے گا۔واللہ اعلم (محمد بن صالح العثیمین) عذاب قبر میں تخفیف سوال:کیا گناہ گار مومنوں کے لیے عذاب قبر میں تخفیف بھی ہو جاتی ہے؟ جواب:ہاں،بعض اوقات اس میں تخفیف بھی ہو جاتی ہے،جیسے کہ صحیح حدیث میں آیا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم دو قبروں کے پاس سے گزرے تو فرمایا:"انہیں عذاب ہو رہا ہے،اور کسی بہت بڑی بات پر عذاب نہیں ہو رہا اور یہ بڑی بھی ہے کہ ایک ان میں سے استنجا نہ کیا کرتا تھا۔یا فرمایا۔پیشاب کرتے وقت پردہ نہیں کرتا تھا اور دوسرا چغل خوری کیا کرتا تھا۔" پھر آپ نے کھجور کی ایک تروتازہ ٹہنی لی،اسے دو حصوں میں چیرا اور ہر قبر پر ایک ایک کو گاڑ دیا،اور فرمایا: "شاید کہ جب تک یہ خشک نہ ہوں ان کے عذاب میں تخفیف ہو گی۔"[2] یہ حدیث دلیل ہے کہ بعض اوقات عذاب میں تخفیف ہو جاتی ہے۔
Flag Counter