Maktaba Wahhabi

423 - 868
اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ان کے احرام کے وقت،احرام باندھنے سے پہلے خوشبو لگائی اور ایسے ہی ان کے حلال ہونے کے وقت،بیت اللہ کا طواف کرنے سے پہلے۔"[1] اور آپ نے اس آدمی کے متعلق فرمایا جو اپنے احرام میں فوت ہو گیا تھا:"اسے خوشبو لگانا۔" [2] (3) اور عورت کے لیے جائز ہے کہ حج کے دوران میں مانع حیض گولیاں کھا سکتی ہے۔(مجلس افتاء) سوال:حالت احرام میں عورت کے لیے سونا پہننا کیسا ہے،مثلا انگوٹھیاں وغیرہ کہ اکثر حالات میں یہ غیر محرم کے لیے ظاہر بھی ہوتی ہیں؟ جواب:جائز ہے کہ عورت حالت احرام میں سونا وغیرہ پہن سکتی ہے،بشرطیکہ حد اسراف میں داخل نہ ہو،انگوٹھیاں ہوں یا کنگن وغیرہ۔لیکن اس پر لازم ہو گا کہ اسے اجنبیوں سے چھپائے تاکہ کسی فتنے کا باعث نہ بنے۔(محمد بن صالح عثیمین) حج و عمرہ کی نیت کر کے اسے توڑا نہیں جا سکتا سوال:ایک عورت نے جو مملکت عربیہ کے جنوب میں ایک شہر میں رہائش پذیر ہے،رمضان سے تین دن پہلے اس نے عمرے کی نیت کی،احرام بھی باندھ لیا،مگر میقات پہنچنے سے پہلے اس نے اپنی نیت بدل لی،اور یہ کہا کہ میں رمضان میں عمرہ کر لوں گی۔پھر وہ مکہ گئی مگر عمرہ اس نے رمضان ہی میں کیا اور پھر حلال ہوئی۔کیا اس کا یہ عمل صحیح ہے؟ اور کیا یہ نیت فسخ کرنے پر کچھ لازم آتا ہے؟ جواب:یہ عمل صحیح نہیں ہے،کیونکہ انسان جب حج یا عمرے میں داخل ہو جائے تو اسے اپنا یہ عمل بغیر کسی شرعی سبب کے توڑنا حرام ہے۔اللہ عزوجل کا فرمان ہے: وَأَتِمُّوا الْحَجَّ وَالْعُمْرَةَ لِلّٰهِ ۚ فَإِنْ أُحْصِرْتُمْ فَمَا اسْتَيْسَرَ مِنَ الْهَدْيِ (البقرۃ:2؍196) "حج اور عمرہ اللہ کی رضا کے لیے پورا کرو،اگر راستے میں روک لیے جاؤ تو جو قربانی میسر ہو پیش کرو۔" اسے چاہیے کہ اپنے اس قصور سے توبہ کرے،اور اس کا عمرہ صحیح ہے،خواہ اس نے اس کے فسخ کی نیت بھی کی تھی،مگر اس سے یہ فسخ نہیں ہو سکتا،اور یہ حج کے خصائص میں سے ہے،جو دوسرے اعمال میں نہیں ہے،کہ مثلا کوئی حج کو باطل کرنے کی نیت کرے تو وہ باطل نہیں ہوتا،جیسے کہ دوسری عبادتیں باطل ہو جاتی ہیں۔مثلا
Flag Counter