Maktaba Wahhabi

435 - 868
یہ اس کی بیوی ہے خواہ ان کی ملاقات نہیں بھی ہوئی۔ سوال:یہاں ایک اور سوال ہے کہ اگر عقد نکاح ہو گیا ہو اور پھر شوہر اسے خلوت اور ملاپ سے پہلے ہی طلاق دے دے تو اس کے لیے آدھا حق مہر ہے،اگر بوقت عقد مقرر کیا گیا ہو۔ورنہ اگر مقرر نہ ہوا ہوتو اس کے لیے اور عدت کوئی نہیں "متعہ" ہے (یعنی کم از کم ایک جوڑا کپڑے) اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِذَا نَكَحْتُمُ الْمُؤْمِنَاتِ ثُمَّ طَلَّقْتُمُوهُنَّ مِن قَبْلِ أَن تَمَسُّوهُنَّ فَمَا لَكُمْ عَلَيْهِنَّ مِنْ عِدَّةٍ تَعْتَدُّونَهَا ۖ (الاحزاب:33؍49) "اے ایمان والو!جب تم مومن عورتوں سے نکاح کرو اور پھر مساس سے پہلے انہیں طلاق دے دو،تو تمہارے لیے ان کے ذمے کوئی عدت نہیں جو وہ گزاریں۔" اور فرمایا: وَإِن طَلَّقْتُمُوهُنَّ مِن قَبْلِ أَن تَمَسُّوهُنَّ وَقَدْ فَرَضْتُمْ لَهُنَّ فَرِيضَةً فَنِصْفُ مَا فَرَضْتُمْ إِلَّا أَن يَعْفُونَ أَوْ يَعْفُوَ الَّذِي بِيَدِهِ عُقْدَةُ النِّكَاحِ (البقرۃ:2؍237) "اور اگر تم انہیں مساس سے پہلے ہی طلاق دے دو،اور حق مہر مقرر کر چکے ہو تو اس کا آدھا (ادا کرنا) ہے جو تم نے ان کے لیے مقرر کیا ہے،ہاں اگر وہ عورتیں معاف کر دیں یا وہ شخص معاف کر دے جس کے ہاتھ میں اس کی گرہ ہے۔" (محمد بن صالح عثیمین) زوجین کی باہمی رضامندی سوال:عورت اگر راضی ہو کہ اس کی شادی اس سے بڑی عمر کے آدمی سے کر دی جائے؟ جواب:ہمیں آپ کا مکتوب ملا جس میں آپ نے ذکر کیا ہے کہ آپ لوگوں کا اتفاق ہوا ہے کہ آپ ایک چھوٹی عمر کی لڑکی سے شادی کرنا چاہتے ہیں،لڑکی کی عمر اکیس سال اور آپ کی عمر باون سال ہے،اور لڑکی کی اس سے پہلے شادی ہوئی تھی اور اس نے ایک بچے کو بھی جنم دیا ہے۔اس شادی پر وہ لڑکی اور اس کے گھر والے سبھی راضی ہیں جبکہ کچھ لوگوں کو آپ کی عمروں کے فرق کی وجہ سے اعتراض ہے۔ سو اگر لڑکی سمجھدار اور عقل مند ہے اور اس شادی پر رضا مند ہے اور اس کے اولیاء بھی راضی ہیں اور آپ اس کے کفو بھی ہیں تو شرعا اس شادی میں قطعا کوئی رکاوٹ نہیں ہے۔جو اعتراض کرتے ہیں غلطی پر ہیں۔(محمد بن ابراہیم) سوال:ایک عورت سات سال تک اپنے شوہر کے ساتھ رہی اور اب وہ دعویٰ کرتی ہے کہ وہ اس کے ساتھ راضی نہیں ہے؟
Flag Counter