Maktaba Wahhabi

543 - 868
میں بیوی کو طلاق دے دوں گا۔اور فی الواقع میں نے اپنے ایک عزیز کو اس مقصد کے لیے وکیل بھی بنا دیا۔مگر بہت کچھ سوچ بچار اور تردد میں رہا کہ طلاق کا وکالت نامہ بھیجوں یا نہ بھیجوں اور اس طرح دو سال گزر گئے ہیں۔تو کیا اس کیفیت میں میری بیوی کو طلاق ہو گئی ہے؟ جب کہ میری صرف نیت ہی تھی کہ میں اسے طلاق دے دوں گا۔اور دوسرے یہ کہ اگر جب میں مصر لوٹوں اور بیوی کی طرف رجوع کرنا چاہوں تو کیا پہلے اسے طلاق دوں اور پھر رجوع کروں یا یہ نیت نافذ ہی نہیں ہے کیونکہ میں ان دنوں اس سے غصے میں تھا؟ جواب:انسان کو اپنے تمام امور میں جو وہ سر انجام دینا چاہتا ہو سمجھ داری اور دانائی سے کام لینا چاہیے۔ بالخصوص طلاق جیسے امور میں،جو انتہائی حساس معاملہ ہے،آدمی کو نتائج پر نظر رکھنی چاہیے کہ اگر یہ کام ہو گیا تو کیا ہو گا۔ سائل نے بتایا ہے کہ اس نے عزم کیا تھا کہ وہ بیوی کو طلاق دینے کے لیے ایک وکیل بنائے گا۔اس طرح کے عزم اور نیت سے طلاق واقع نہیں ہوتی ہے،خواہ وہ کتنی ہی پختہ کیوں نہ ہو۔کیونکہ طلاق ہمیشہ الفاظ سے ہوتی ہے،شوہر بولے یا اس کا وکیل۔اور سائل کے سوال کے مطابق اس شوہر نے اور اس کے وکیل نے طلاق کے کوئی لفظ نہیں بولے ہیں۔لہذا بیوی شوہر کی عصمت میں باقی ہے،اور اس کی قطعا کوئی ضرورت نہیں ہے کہ اپنے وطن مصر لوٹنے کے بعد وہ اسے طلاق دے۔کیونکہ طلاق دینے کا سبب کچھ غلط فہمی اور ناراضی تھی جو اب زائل ہو چکی ہے۔بیوی علیٰ حالہا اس کی عصمت میں ہے۔ اور مسئلہ ایسے ہی ہے کہ اگر کسی نے اپنی بیوی کو طلاق دینے کی نیت کی ہو مگر کوئی لفظ نہ بولے ہوں یا تحریر نہ لکھی ہو تو طلاق نہیں ہوتی۔(محمد بن صالح عثیمین) سوال:اگر شوہر کسی کاغذ پر اپنی بیوی کے لیے لکھے کہ "تجھے طلاق ہے" اور زبان سے ادا نہ کرے تو کیا اس طرح طلاق ہو جائے گی؟ جواب:اس بارے میں شوہر کی نیت جاننا از حد ضروری ہے۔امام احمد رحمہ اللہ اس طرف گئے ہیں کہ تحریر کرنے سے طلاق ہو جاتی ہے،خواہ نیت نہ بھی کی ہو۔جبکہ امام شافعی رحمہ اللہ کی رائے یہ ہے کہ دونوں چیزوں کا جمع ہونا ضروری ہے (یعنی نیت اور تحریر)۔اگر نیت کی ہو،لکھی نہ ہو تو طلاق نہیں ہو گی،اور اسی طرح اگر لکھی ہو اور نیت نہ کی ہو تو بھی طلاق نہیں ہو گی۔ہاں اگر لکھنے کے ساتھ نیت بھی ہو تو طلاق ہو جائے گی۔اس لیے نیت کالعدم کرنا از حد ضروری ہے۔(محمد بن عبدالمقصود) ایسے اسباب جن سے طلاق لازم ہو جاتی ہے سوال:عورت دعویٰ کرتی ہے کہ اس کا شوہر نامرد ہے،شوہر کو معاینہ کے لیے طلب کیا گیا تو وہ بھاگ گیا؟ جواب:آپ کا مکتوب ملاحظہ ہوا کہ عورت مدعی ہے کہ اس کا شوہر نامرد ہے اور وہ خود تا حال باکرہ ہے۔زوجہ
Flag Counter