Maktaba Wahhabi

590 - 868
اطاعت کرے اور وہ نافرمانی کرے تو اس کے لیے خرچ اور لباس وغیرہ واجب نہیں ہے۔(امام ابن تیمیہ) سوال:ایک آدمی نے شادی کی،ان کا ملاپ بھی ہو گیا،شوہر اسے باقاعدہ خرچ دے رہا ہے مگر وہ نافرمان ہے۔پھر اس کا والد اسے شوہر کی اجازت کے بغیر ہی سفر پر بھی لے گیا ہے۔تو ان دونوں پر کیا واجب ہے؟ جواب:اگر باپ اپنی بیٹی کو اس کے شوہر کی اجازت کے بغیر سفر پر لے گیاہے تو اس کے لیے (باپ کے لیے) تعزیر ہے (یعنی تادیبی و تنبیہی سزا ہے)،اور ایسے ہی اس عورت کے لیے بھی تعزیر ہے بشرطیکہ اسے باپ سے انکار ممکن تھا۔اور سفر کی صورت میں اس کے لیے خرچ نہیں ہے ۔۔واللہ اعلم۔(امام ابن تیمیہ) خلع اور اس کے احکام سوال:خلع سے کیا مراد ہے جس کا کتاب و سنت میں بیان آیا ہے؟ جواب:کتاب و سنت میں جس خلع کا ذکر آیا ہے وہ یہ ہے کہ بیوی اپنے شوہر کو ناپسند کرتی ہو اور اس سے علیحدگی چاہتی ہو،تو وہ شوہر کو اپنا حق مہر یا اس کا کچھ حصہ پیش کرے جس کے عوض وہ اسے اپنے سے علیحدہ کر دے جیسے کہ کوئی قیدی اپنا عوض دیتا ہے۔لیکن ہر دو زوجین ایک دوسرے کو چاہتے ہوں (اور پھر بھی علیحدگی اختیار کریں) تو یہ خلع اسلام میں ایک نئی چیز ہے۔ہاں اگر عورت شوہر کو ناپسند کرتی ہو اور علیحدہ ہو جانا اس کی ترجیح ہو تواس صورت میں عورت اپنی آزادی کے لیے اسے اپنا وصول کیا ہوا حق مہر واپس کر دے،یا شوہر کو اس کے ذمہ سے بری قرار دے اور اس طرح شوہر اس کو اپنے سے علیحدہ کر دے تو یہ وہ خلع ہے جو کتاب و سنت میں آیا ہے اور ائمہ کا بھی اسی پر اجماع ہے۔واللہ اعلم۔(امام ابن تیمیہ) سوال:کیا خلع بیوی کے لیے تین طلاقوں میں سے ایک شمار ہوتا ہے یا نہیں؟ اور کیا اس میں شرط ہے کہ اس میں لفظ طلاق استعمال نہ ہو اور طلاق کی نیت بھی نہ ہو؟ جواب:اس مسئلے میں علمائے سلف و خلف کا اختلاف ہے۔ قول اول:۔۔۔امام احمد رحمہ اللہ اور ان کے اصحاب کا ظاہر مذہب یہ ہے کہ "خلع" زوجین میں فرقت بائنہ اور نکاح کا فسخ ہے اور تین طلاقوں میں سے شمار نہیں ہے۔اگر بالفرض شوہر بیوی سے بصورت خلع دس بار بھی علیحدگی اختیار کرے،تو اسے حق حاصل ہوتا ہے کہ اس صورت میں نیا نکاح کر سکے بغیر اس کے کہ وہ کسی اور آدمی سے نکاح کرے۔امام شافعی رحمہ اللہ کا بھی ایک قول اسی طرح ہے۔اور ان کے اصحاب میں سے ایک جماعت نے اسے ہی اختیار کیا ہے اور جمہور فقہائے حدیث بھی یہی کہتے ہیں،مثلا اسحاق بن راہویہ،ابوثور،داؤد بن منذر،ابن خزیمہ رحمہم اللہ اور حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما اور ان کے اصحاب طاؤس اور عکرمہ سے یہی ثابت ہے۔ قول ثانی:۔۔۔یہ ہے کہ خلع طلاق بائن ہے اور تین طلاقوں میں سے شمار ہوتا ہے۔سلف میں سے بہت
Flag Counter