Maktaba Wahhabi

65 - 868
کیا تقدیر میں شر کا پہلو ہے؟ سوال:کیا اللہ عزوجل کی تقدیر میں شر بھی لکھا ہوا ہے؟ جواب:اللہ عزوجل کی تقدیر میں قطعا کوئی شر نہیں ہے۔البتہ بندوں کے احساس میں یہ امور بعض اوقات شر ہوتے ہیں۔جیسے کہ معلوم و معروف ہے کہ لوگوں کو مصیبتیں بھی آتی ہیں اور وہ اچھے حالات سے بھی شرسار ہوتے ہیں۔اچھے حالات ان کے لیے خیر اور مصیبتیں شر سے تعبیر کی جاتی ہیں۔لیکن یہ شر اللہ عزوجل کی تقدیر اور فعل سے نہیں ہے بلکہ لوگوں کے اپنے احساس کے تحت ہے۔اللہ عزوجل نے یہ مصائب و مشکلات صرف اور صرف خیر کے لیے مقدر فرمائے ہیں۔جیسے کہ فرمایا: ظَهَرَ الْفَسَادُ فِي الْبَرِّ وَالْبَحْرِ بِمَا كَسَبَتْ أَيْدِي النَّاسِ (الروم 30؍41) "خشکی اور تری میں لوگوں کے کرتوتوں کے باعث فساد پھیل گیا۔" اس میں شر اور فساد پھیلنے کا سبب بتایا گیا ہے کہ یہ سب لوگوں کے اعمال سے ہے اور اس کی حکمت کیا ہے؟ تو فرمایا: لِيُذِيقَهُم بَعْضَ الَّذِي عَمِلُوا لَعَلَّهُمْ يَرْجِعُونَ﴿٤١﴾(الروم 30؍41) "تاکہ اللہ انہیں ان کے بعض کرتوتوں کا پھل چکھا دے،بہت ممکن ہے کہ وہ باز آ جائیں۔" الغرض!ان مصائب کا انجام خیر ہے اور ان کی نسبت اللہ تبارک و تعالیٰ کی طرف نہیں کی جا سکتی بلکہ مخلوقات کی طرف ہو گی،اس ملاحظہ کے ساتھ کہ یہ امور اور مخلوقات ایک اعتبار سے شر اور ایک اعتبار سے خیر ہیں۔ یعنی اس اعتبار سے شر ہوتے ہیں کہ ان میں اذیت ہوتی ہے مگر عاقبت اور انجام کے اعتبار سے ان میں خیر کے علاوہ اور کچھ نہیں ہوتا جیسے کہ فرمایا: لِيُذِيقَهُم بَعْضَ الَّذِي عَمِلُوا لَعَلَّهُمْ يَرْجِعُونَ﴿٤١﴾(الروم 30؍41) "تاکہ اللہ انہیں ان کے بعض کرتوتوں کا پھل چکھا دے،بہت ممکن ہے کہ وہ باز آ جائیں۔" (محمد بن صالح عثیمین) اللہ کی مشیت والے امور سوال:وہ کون سے امور ہیں جن کو اللہ تعالیٰ کی مشیت کی طرف نسبت کیا جا سکتا ہے اور کن کو نہیں کیا جا سکتا؟ جواب:ہر وہ کام جو آئندہ مستقبل سے متعلق ہو،اس کے بارے میں افضل یہ ہے کہ اسے اللہ تعالیٰ کی مشیت کے ساتھ بیان کیا جائے۔جیسے کہ اللہ عزوجل کا فرمان ہے: وَلَا تَقُولَنَّ لِشَيْءٍ إِنِّي فَاعِلٌ ذَٰلِكَ غَدًا﴿٢٣﴾إِلَّا أَن يَشَاءَ اللّٰهُ ۔۔۔۔(الکھف 18؍23۔24)
Flag Counter