Maktaba Wahhabi

712 - 868
اور سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ: " وُقِّتَ لَنَا فِي قَصِّ الشَّارِبِ وَتَقْلِيمِ الْأَظْفَارِ وَنَتْفِ الْإِبِطِ وَحَلْقِ الْعَانَةِ أَنْ لَا نَتْرُكَ أَكْثَرَ مِنْ أَرْبَعِينَ لَيْلَةً " "مونچھوں کے کاٹنے،ناخن تراشنے،بغلوں کے نوچنے اور زیر ناف مونڈنے کے سلسلے میں ہمارے لیے مقرر فرمایا کہ ہم انہیں چالیس رات سے زیادہ نہ چھوڑیں۔"[1] (مجلس افتاء) ناخن تراشنا سوال:ناخن بڑھا لینے اور ان پر پالش لگانے کا کیا حکم ہے؟ جبکہ میں پالش لگانے سے پہلے وضو کر لیتی ہوں،اور پھر وہ چوبیس گھنٹے لگی رہتی ہے،اور پھر اتار دیتی ہوں؟ جواب:ناخن بڑھانا اور لمبے کر لینا خلاف سنت ہے۔نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: " الفِطْرَةُ خَمسٌ:الخِتَانُ،وَالاسْتِحْدادُ وَقَصُّ الشَّارِبِ ونَتْفُ الإِبْطِ وَتَقْلِيمُ الأَظْفارِ " "پانچ چیزیں اعمال فطرت ہیں:ختنہ کرانا،بلیڈ استعمال کرنا (زیر ناف کے لیے)،مونچھیں کاٹنا،بغلوں کے بال نوچنا اور ناخن تراشنا۔"[2] اور انہیں چالیس رات سے زیادہ چھوڑنا جائز نہیں ہے۔کیونکہ حضرت انس رضی اللہ عنہ سے ثابت ہے کہ "رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمارے لیے مقرر فرمایا کہ مونچھیں کاٹنے،ناخن تراشنے،بغلوں کے بال اور زیر ناف کی صفائی چالیس رات سے زیادہ نہ چھوڑیں۔"[3] اور ناخن لمبے کرنا حیوانیت اور بعض کافروں سے مشابہت ہے۔
Flag Counter