Maktaba Wahhabi

757 - 868
اللہ ہم سب کو فتنوں اور فتنہ پرور لوگوں سے محفوظ رکھے،امت کے دین کی حفاظت فرمائے،برائی کی دعوت دینے والوں کے شر سے بچائے اور ہمارے قلمکار اور صحافی حضرات کو ایسے اعمال کی توفیق دے جن میں اللہ کی رضا،مسلمانوں کی اصلاح اور ان کی دنیا و آخرت کی فلاح ہے۔بلاشبہ وہی کارساز اور ہر چیز کی کامل قدرت والا ہے۔(عبدالعزیز بن باز) سوال:کیا عورت کے لیے شہر کی سڑکوں پر کار چلانا جائز ہے،جبکہ شہر بڑا ہو اور اس کا دوسرے مرد ڈرائیوروں اور عورتوں کے ساتھ اختلاط بھی ہوتا ہو؟ جواب:عورت کے لیے جائز نہیں ہے کہ شہروں کی سڑکوں پر کار چلائے،اور نہ ہی اس کے لیے یہ جائز ہے کہ دوسرے مرد ڈرائیوروں کے ساتھ گھلے ملے۔کیونکہ اس میں اسے اپنا چہرہ یا اس کا کچھ حصہ بے حجاب کرنا پڑتا ہے اور غالبا کچھ بازو بھی عریاں ہو جاتے ہیں،جبکہ یہ اس کے لیے ستر اور قابل حجاب ہیں۔اور اس لیے بھی کہ اس کا اجنبی مردوں کے ساتھ گھلنا ملنا فتنے اور فساد کو جنم دے سکتا ہے۔(مجلس افتاء) مردوں عورتوں کا آپس میں مصافحہ کرنا سوال:مردوں کے لیے عورتوں کے ساتھ مصافحہ کرنے کا کیا حکم ہے؟ جواب:عورتوں سے مصافحہ کے مسئلہ میں کچھ تفصیل ہے۔اگر یہ عورتیں اس مرد کے لیے محرم ہوں مثلا ماں،بیٹی،بہن،خالہ،پھوپھی اور خود اس کی بیوی،تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔اور اگر یہ عورتیں غیر محرم ہوں تو جائز نہیں ہے۔کیونکہ ایک عورت نے اپنا ہاتھ نبی علیہ السلام کی طرف بڑھایا کہ آپ اس سے مصافحہ کر لیں،تو آپ نے فرمایا:إِنِّي لَا أُصَافِحُ النِّسَاءَ "میں عورتوں سے ہاتھ نہیں ملاتا۔" [1] سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ: "اللہ کی قسم!رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ نے کبھی کسی (اجنبی) عورت کا ہاتھ نہیں چھوا،اور آپ ان سے صرف زبانی بیعت لیتے تھے۔" [2] الغرض عورت کے لیے جائز نہیں ہے کہ اپنے محارم کے علاوہ دوسروں سے ہاتھ ملائے اور نہ کسی مرد کے لیے جائز ہے کہ اپنی محرم عورتوں کے علاوہ دوسروں سے مصافحہ کرے،جیسا کہ اوپر کی احادیث میں بیان ہوا ہے۔
Flag Counter