Maktaba Wahhabi

802 - 868
جواب:اگر عورت عورتوں میں ہو تو اس پر واجب ہے کہ ناف سے گھٹنے تک کا حصہ ڈھانپا ہوا ہو اور کپڑا موٹا اور کھلا ہونا چاہیے ۔ایسا باریک نہ ہو کہ اس سے جسم جھلکے یا اتنا چست نہ ہو کہ جسم کا حجم نمایاں کرے۔یہ حکم تب ہے جب وہ صرف عورتوں کے اندر ہو۔اور یہی حکم مردوں کا ہے جو شرعی دلائل سے ثابت ہے۔(مجلس افتاء) غیر مسلم عورتوں سے پردہ سوال:ہمارے گھر میں غیر مسلم خادمائیں ہیں۔کیا مجھے ان سے پردہ کرنا واجب ہے؟ کیا ان سے کپڑے دھلوائے جا سکتے ہیں،پھر میں ان میں نماز پڑھ لوں؟ اور کیا میں انہیں ان کے دین کی حقیقت اور اس کی کمزوری بتاؤں اور دین اسلام کی فضیلت واضح کروں؟ جواب:علماء کے صحیح تر قول کے مطابق غیر مسلم عورتوں سے پردہ کرنا واجب نہیں ہے۔وہ دیگر عورتوں کی طرح ہیں۔ان سے کپڑے اور برتن دھلوانے میں بھی کوئی حرج نہیں ہے۔لیکن اگر وہ اسلام قبول نہیں کرتیں تو ان کے ساتھ معاملہ ختم کرنا واجب ہے۔کیونکہ یہ جزیرۃ العرب ہے،اس میں صرف دین اسلام ہی ہونا چاہیے ۔یہاں جو بھی کارکن اور خادم مرد یا عورتیں بلوائے جائیں صرف مسلمان ہی بلوائے جائیں۔نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے وصیت فرمائی ہے کہ یہاں جزیرۃ العرب سے مشرکوں کو نکال باہر کیا جائے۔[1] یہاں دو دین نہیں ہو سکتے۔جزیرۃ العرب اسلام کا منبع و مرکز ہے،اسلام کا سورج یہیں طلوع ہوا۔اس لیے یہاں سوائے دین حق اسلام کے اور کوئی دین باقی نہیں رکھا جا سکتا۔ اللہ تعالیٰ مسلمانوں کو حق کی پیروی اور اس پر ثابت قدمی کی اور دوسروں کو دائرہ اسلام میں آ جانے اور اس کے خلاف کو چھوڑ دینے کی توفیق دے۔ آپ کے لیے ضروری ہے کہ اپنی ان خادمات کو اسلام کی دعوت دیں،اسلام کے محاسن و فضائل بیان کریں،ان کے دین کی خرابیاں اور کمزوریاں واضح کریں،اور یہ کہ دین اسلام نے باقی سب دینوں کو منسوخ کر دیا ہے اور اسلام ہی وہ دین حق ہے جو تمام انبیاء کرام لے کر آتے رہے ہیں،اور اس کے مطابق کتابیں نازل ہوئی ہیں۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: إِنَّ الدِّينَ عِندَ اللّٰهِ الْإِسْلَامُ ۗ (آل عمران:3؍19)
Flag Counter