Maktaba Wahhabi

809 - 868
بخاری و مسلم میں سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے،نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "اللہ کا قرض زیادہ لائق ہے کہ ادا کیا جائے۔" [1] حج بھی ایک مبارک عمل ہے،جو آپ اس کی طرف سے ادا کر سکتی ہیں۔ (4) ۔۔اگر بندوں کے قرض باقی ہوں تو ادا کیے جائیں۔ (5) ۔۔وہ لوگ جو اس سے محبت کرنے والے تھے،یا اس کو ان سے محبت تھی،آپ بھی ان کے ساتھ حسن سلوک کرتی رہیں۔حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کے متعلق آتا ہے کہ وہ راستے میں ایک اعرابی دیہاتی سے ملے۔ابن عمر رضی اللہ عنہما اونٹ پر سوار تھے،ان کے سر پر پگڑی تھی،تو ابن عمر رضی اللہ عنہما اپنی سواری سے اتر آئے،اس اعرابی سے گلے ملے،اپنی پگڑی اس کے سر پر رکھ دی اور اسے اپنی سواری پر سوار کرا لیا۔جب وہ اعرابی چلا گیا تو ان سے کہا گیا:اے ابو عبدالرحمٰن!اللہ آپ پر رحم کرے،یہ بدوی اور دیہاتی لوگ اس سے کہیں کم تر پر راضی ہو جاتے ہیں،تو انہوں نے بتایا کہ اس کا والد (میرے والد) حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے محبت کرتا تھا،اور میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے،فرماتے تھے کہ:"سب سے بڑھ کر نیکی یہ ہے کہ بندہ اپنے باپ کی وفات کے بعد اس کے اہل محبت سے صلہ رحمی کرے۔"[2] (محمد بن عبدالمقصود) ماں کی کسی غلطی سے بچہ مر جائے سوال:ماں اپنے بستر میں اپنی چھوٹی بچی کے ساتھ سوئی ہوئی تھی،صبح اٹھی تو بچی کو مردہ پایا،اور اسے اس کی وفات کا کوئی علم نہیں،اور بچی بھی صحیح سالم تھی،کوئی بیمار نہ تھی؟ جواب:اس ماں پر اس بارے میں کچھ نہیں ہے۔کیونکہ اصل قاعدہ یہ ہے کہ آدمی بنیادی طور پر "بری الذمہ" ہے۔لیکن اگر ظن غالب ہو کہ بچی کی موت کا سبب اس کی ماں ہے،اور کوئی علامات و قرائن بھی موجود ہوں،تو کفارہ دینا راجح ہو گا،بالخصوص جب کوئی دوسرے لوگ اس پر دباؤ بھی ڈالتے ہوں تو احتیاطا کفارہ دینا چاہیے ۔(محمد بن ابراہیم) سوال:تیس سال پہلے کی بات ہے کہ میری والدہ کھیتوں میں کام کرتی تھی۔ایک دن وہ تھکی ماندی آئی اور رات کو سوتے وقت اس نے اپنی تین ماہ کی بچی کو دودھ پلایا اور اس کے پہلو میں سو گئی۔صبح اٹھی تو بچی کو مردہ پایا۔
Flag Counter