Maktaba Wahhabi

847 - 868
موقع بموقع دن منانا سوال:کیا سن عیسوی کے اختتام پر لیکچروں اور خطابات کا اہتمام کرنا جائز ہے کہ ان میں سیدنا عیسیٰ علیہ السلام کا تذکرہ ہوتا کہ اس ذریعے سے غیر مسلم عیسائی لوگوں کو اسلام کی دعوت دی جائے؟ جواب:جو شخص فی الواقع یہ شوق رکھتا ہے کہ وہ غیر مسلموں کو اسلام کی دعوت دے تو اسے دسمبر میں بڑے دن اور ایسٹر وغیرہ کے ساتھ محدود اور خاص نہیں کر دینا چاہیے کہ ہم دعوت اسلام کے نام سے ان کے شریک اور حصہ دار بن جائیں۔اس کام کے لیے اس موقع کے علاوہ تحریری اور تقریری انداز کے اور بہت سے مواقع ہیں،لہذا اس نیت سے ان کی اس عید میں شرکت جائز نہیں ہو سکتی۔ اور آج کل جو یہ زبان زد عام ہے کہ "مقاصد کے لیے وسائل و ذرائع مباح ہو جاتے ہیں۔"[1] یہ کوئی اسلامی قاعدہ نہیں ہے،اور بہت سے مسلمان اس سے متاثر ہیں۔ہم دیکھتے ہیں کہ اسی دعویٰ کے پیش نظر اور مصلحت کی خاطر یہ لوگ ان کے بہت سے غیر شرعی کاموں میں شریک اور حصہ دار بن جاتے ہیں۔ ایسے ہی بہت سے لوگ میلاد النبی کے موقع کو غنیمت جانتے ہوئے بدعتی لوگوں کے اجتماعات میں شریک ہوتے اور خطبے دیتے ہیں،حتیٰ کہ بعض سلفی لوگوں کو بھی دیکھا گیا ہے کہ اس زعم سے کہ ان لوگوں تک حق پہنچایا جائے،ان کے شریک بن جاتے ہیں،جسے ہم جائز نہیں سمجھتے ہیں۔کیونکہ اس طرح سے غیر شرعی عیدوں میں شرکت ہوتی ہے۔(ناصر الدین الالبانی) سوال:عید میلاد النبی کی شرعی حیثیت کیا ہے؟ جواب:عید میلاد کی شریعت مطہرہ میں کوئی حیثیت نہیں اور اس کی کوئی اصل نہیں ہے،بلکہ بدعت ہے۔نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"جس نے ہمارے اس معاملہ دین میں کوئی نئی بات نکالی جو اس میں نہ ہو تو وہ مردود ہے۔" [2] اور صحیح مسلم میں ہے "جس نے کوئی ایسا کام کیا جس کے متعلق ہماری تعلیم نہ ہو،وہ مردود ہے۔"[3] آپ علیہ السلام نے اپنی پوری زندگی میں ایسا کوئی کام نہیں کیا،نہ اس کا حکم دیا،نہ صحابہ کو سکھایا،اور ایسے ہی
Flag Counter