Maktaba Wahhabi

93 - 868
اللہ کہنے ہی سے ہو سکتی ہے۔ الغرض مسلمان کے لیے حرام ہے کہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ کے علاوہ کسی اور کے نام کی قسم اٹھائے۔نہ کعبہ کی،نہ نبی کی،نہ جبرئیل کی،نہ کسی جن کی،نہ کسی خلیفہ کی،نہ کسی شرف،قومیت یا وطن کی،ان قسم کی سب قسمیں حرام اور کفروشرک کی قسم سے ہیں۔ البتہ قرآن کریم کی قسم کھانے میں کوئی حرج نہیں ہے۔کیونکہ یہ اللہ عزوجل کا کلام ہے۔اللہ عزوجل نے اس کے الفاظ فی الحقیقت بولے ہیں اور ان کے معانی مراد لیے ہیں۔اور اللہ عزوجل کلام کرنے اور بولنے سے موصوف ہے (یعنی اس طرح جو اس کی والا شان کو لائق ہے) تو قرآن کریم کی قسم اٹھانے والا اللہ تعالیٰ کی ایک صف سے قسم اٹھاتا ہے اور جائز ہے۔(محمد بن صالح عثیمین) نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے نام کی قسم اٹھانا جائز نہیں ہے سوال:کچھ لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے نام کی قسم اٹھاتے ہوئے کہتے ہیں:قسم ہے نبی کی اور تیری زندگی کی ۔۔تو اس کا شریعت میں کیا حکم ہے؟ جواب:کسی چیز کی قسم اٹھانا اس کی تعظیم اور عبادت کے معنیٰ میں ہے۔اس لیے اللہ عزوجل کے علاوہ کسی اور کی قسم اٹھانا جائز نہیں ہے جیسے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے:"جس نے اللہ کے علاوہ کسی اور کی قسم اٹھائی اس نے کفر کیا یا شرک کیا۔"[1]اور فرمایا:"اپنے باپ دادوں کی قسمیں مت اٹھایا کرو،جس نے قسم اٹھانی ہے،اسے چاہیے کہ اللہ کی قسم اٹھائے یا خاموش رہے۔"[2] حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہا کرتے تھے:"مجھے اللہ کے نام سے جھوٹی قسم اٹھا لینا زیادہ پسند ہے اس سے کہ غیراللہ کے نام سے کوئی سچی قسم اٹھاؤں۔"[3] انہوں نے یہ اس لیے کہا کہ جھوٹ کا گناہ،شرک جیسے جھوٹ کے مقابلے میں ہلکا ہے۔غیراللہ کے نام سے سچی قسم اٹھانا شرک ہے،اور اللہ کے نام سے جھوٹی قسم ایک گناہ ہے اور جھوٹ۔شرک کی برائی،جھوٹ بولنے کی برائی سے بہت بڑی ہے۔اس لیے جناب ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا کہ "مجھے اللہ کے نام کی جھوٹی قسم اٹھا لینا پسند ہے بجائے اس کے کہ غیراللہ کے نام کی کوئی سچی قسم اٹھاؤں۔"
Flag Counter