Maktaba Wahhabi

100 - 155
لباس کے سلسلے میں عورت کسی خاص قسم کے رنگ کی پابند نہیں ہے، بلکہ وہ اپنے مناسب جو رنگ چاہے سرخ، ہرا، سیاہ کسی بھی رنگ کا لباس پہن سکتی ہے، بلکہ کسی ایک رنگ کے پہنے ہوئے لباس کو جب چاہے دوسرے رنگ کے لباس سے تبدیل بھی کرسکتی ہے۔ خواتین کے تلبیہ پکارنے کا حکم اور اس کی کیفیت: احرام کے بعد خواتین کے لیے تلبیہ پکارنا مسنون ہے، لیکن اتنی آواز سے کہ وہ خود سن سکیں ۔ علامہ ابن عبدالبر رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ’’ علماء کا اس امر پر اجماع ہے کہ عورت کے حق میں یہی مسنون ہے کہ وہ بلند آواز سے تلبیہ نہیں پکارے گی، بلکہ اتنی آواز سے تلبیہ پکارے گی کہ وہ خود سن سکے۔ فتنہ کے خوف سے بلند آواز سے اس کا تلبیہ پکارنا مکروہ ہے، اسی وجہ سے خواتین کے حق میں نہ تو اذان مشروع ہے اور نہ ہی اقامت اور نماز میں متنبہ کرنے کے لیے تسبیح (سبحان اللہ کہنے) کے بجائے تالی بجانا اس کے حق میں مسنون ہے۔ ‘‘ (المغنی: ۲/ ۳۳۰، ۳۳۱) طوافِ کعبہ کے وقت خواتین کیا کریں ؟ طوافِ کعبہ کے وقت خواتین پر مکمل ستر پوشی، آواز کا پست رکھنا، نظر نیچی رکھنا اور مردوں کی بھیڑ میں خصوصاً حجر اسود اور رکن یمانی کے قریب نہ جانا واجب ہے۔ مطاف کے بالکل آخری حصہ میں جہاں مردوں کا از دحام نہ ہو ان کا طواف کرنا زیادہ بہتر اور افضل ہے بہ نسبت مطاف کے قریبی حصہ میں بیت اللہ سے قریب رہ کر طواف کرنے کے، کیونکہ مردوں کے ساتھ ازدحام لگانا فتنہ کی وجہ سے حرام ہے اور بیت اللہ (خانہ کعبہ) سے قریب رہنا اور حج اسود کا بوسہ دینا، اگر بہ سہولت ان کا حصول ممکن ہو تو یہ زیادہ سے زیادہ سنت ہے، لہٰذا ایک سنت کے حصول کی خاطر حرام کام کا ارتکاب نہیں
Flag Counter