Maktaba Wahhabi

106 - 155
پر محمول کی جائے گی یا تو یہ حدیث اس شخص کے حق میں ہے، جس نے طواف افاضہ سے پہلے طواف قدوم کے بعد سعی کی۔ لہٰذا اس کی سعی طواف کے بعد ہی ہوئی یا یہ حدیث بھول کا شکار ہوجانے والے اور جاہل کے حق میں قصداً طواف سے پہلے سعی کرنے والے کے بارے میں نہیں ہے۔ اس مسئلہ میں میں نے قدرے تفصیل سے کام لیا ہے، کیونکہ آج کے دور میں بعض ایسے حضرات ظاہر ہوئے ہیں ، جو مطلقاً طواف سے پہلے سعی کے جواز کا فتویٰ دے رہے ہیں ۔ (( وَاللّٰہُ الْمُسْتَعَانُ )) طواف کے بعد عورت کو حیض آجائے تو سعی کرسکتی ہے؟ تنبیہ: طواف سے فراغت کے بعد اگر عورت کو حیض آجائے تو حالت حیض ہی میں سعی کرسکتی ہے، کیونکہ سعی کے لیے طہارت (پاکیزگی) لازمی شرط نہیں ہے۔ علامہ ابن قدامہ رحمہ اللہ المغنی (۵/ ۲۴۶) میں لکھتے ہیں : ’’ اکثر اہل علم کے نزدیک سعی کے لیے طہارت شرط نہیں ہے اس کے قائلین امام عطاء، امام مالک، امام شافعی، امام ابو ثور (رحمہم اللہ) اور دیگر اصحاب رائے ہیں ۔ ‘‘ مزید لکھتے ہیں ؛ امام ابو داؤد رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ’’ میں نے امام احمد رحمہ اللہ کو یہ فرماتے سنا ہے کہ اگر عورت کو طوافِ کعبہ سے فراغت کے بعد حیض آجائے تو صفا و مروہ کی سعی کرکے واپسی کے لیے نکل سکتی ہے۔ ‘‘ سیّدہ عائشہ و ام سلمہ ( رضی اللہ عنہما ) سے مروی ہے، وہ فرماتی ہیں : ’’ طوافِ کعبہ اور اس کی دو رکعتوں سے فراغت کے بعد عورت کو حیض آجائے تو صفا و مروہ کی سعی کرسکتی ہے۔ ‘‘ (اثرم نے اس کو روایت کیا ہے۔)
Flag Counter