Maktaba Wahhabi

117 - 155
ہے اس کی تشکیل کے لیے زوجین کے درمیان باہمی تعاون کا حصول شادی کے ذریعہ ہی ممکن ہے۔ اسی شادی ہی کے ذریعہ شوہر بیوی کی کفالت اور اس کو تحفظ فراہم کرنے کی ذمہ داری کو نبھاتا ہے اور بیوی گھریلو ذمہ داری کو ادا کرتی ہے۔ اسی شادی کے ہی ذریعہ ایک عورت کو کاروبار حیات میں اپنی مناسب اور صحیح کارکردگی کے مظاہرہ کا موقع ملتا ہے۔ گھر سے باہر سروس کرنے میں عورت کے عظیم نقصانات: یہ دعویٰ کہ گھر سے باہر نکل کر سروس کرنے میں عورت مرد کے ہم سر اور برابر کی شریک ہے۔ درحقیقت یہ خود عورتوں اور انسانی معاشرے کے دشمنوں کا دعویٰ ہے، جنہوں نے عورتوں کو گھر کی چار دیواری سے نکال کر ان کو ان کی اپنی حقیقی ذمہ داریوں سے سبکدوش کردیا ہے، انہیں دوسروں کا عمل اور ان کا عمل دوسروں کو سونپ دیا ہے، جس کی پاداش میں خاندانی نظام درہم برہم ہو کر رہ گیا ہے۔ میاں بیوی کے درمیان حسن مفاہمت کے بجائے سوء تفاہم کی خلیج حائل ہوگئی ہے جو بیشتر حالات میں آپس کی جدائی یا ناپسندیدہ اور پریشان کن زندگی گزارنے کا سبب بنتی ہے۔ مرد و زن کی برابری کا نظریہ غلط اور باطل ہے: استاذ محترم شیخ محمد امین شنقیطی رحمہ اللہ اپنی تفسیر اضواء البیان (۳/ ۴۲۲) میں فرماتے ہیں ؛ معلوم ہونا چاہیے۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کو اپنے محبوب اور پسندیدہ اعمال کی توفیق عطا فرمائے کہ تمام معاملات اور شعبہ ہائے زندگی میں مرد وزن کے درمیان برابری اور مساوات کا نظریہ غلط اور باطل ہونے کے ساتھ عقل و منطق، وحی آسمانی اور شریعت الٰہی کے بالکل مخالف و منافی ہے، اس کے سبب سے معاشرتی نظام میں جو فساد اور بگاڑ پیدا ہوتا ہے وہ ہر ایک کے لیے ظاہر وعیاں ہے، محض اسی شخص پر یہ فساد و بگاڑ مخفی ہوسکتا ہے، جس کی بصیرت کو اللہ تعالیٰ نے سلب کرلیا ہو، کیونکہ اللہ تعالیٰ نے خواتین
Flag Counter