Maktaba Wahhabi

131 - 155
ان کی شکایت نہیں سنی۔ ‘‘ عورت کو شوہر سے بدسلوکی اور بے رخی کا خوف ہو تو کیا کرے؟ اگر عورت اپنے خاوند کی جانب سے بے رغبتی اور بے توجہی محسوس کرنے کے باوجود اس کی زوجیت میں باقی رہنا چاہتی ہے تو اس کے لیے کیا کرے؟ فرمانِ الٰہی ہے: ﴿وَإِنِ امْرَأَۃٌ خَافَتْ مِنْ م بَعْلِھَا نُشُوْزًا أَوْ إِعْرَاضًا فَلَا جُنَاحَ عَلَیْھِمَا أَنْ یُصْلِحَا بَیْنَھُمَا صُلْحًا وَالصُّلْحُ خَیْرٌ ﴾ (النساء:۱۲۸) ’’ اگر کسی عورت کو اپنے شوہر سے بدسلوکی اور بے رخی کا خوف ہو تو دونوں آپس میں جو صلح کرلیں اس میں کسی پر کوئی گناہ نہیں ، صلح بہت بہتر چیز ہے۔ ‘‘ حافظ ابن کثیر رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ’’ اگر عورت کو اندیشہ لاحق ہوجائے کہ کہیں اس کا خاوند اس سے بے رغبتی اور عدم توجہی نہ برتنے لگے تو اس کے لیے جائز ہے کہ شوہر کے اوپر عائد اپنے جملہ حقوق یا بعض حقوق جیسے نان و نفقہ، لباس یا اس کے ساتھ شب باشی سے دست بردار ہوجائے۔ اگر عورت ایسا کرتی ہے تو خاوند کو بھی اس کی بات قبول کرلینی چاہیے، شوہر کی رفاقت حاصل کرنے کے لیے حقوق سے دست برداری میں عورت پر کوئی حرج نہیں ہے اور نہ عورت کی دست برداری کو قبول کرنے میں مرد پر کوئی حرج ہے۔ اسی لیے اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے: دونوں آپس میں جو صلح کرلیں اس میں کسی پر کوئی گناہ نہیں ، صلح بہت بہتر چیز ہے۔ یعنی آپس کی مصالحت جدائی اختیار کرنے سے بہتر
Flag Counter