Maktaba Wahhabi

133 - 155
بغیر کسی عذر کے شوہر سے جدائی اختیار کرنے والی عورت کے بارے میں وعید: سیّدنا ثوبان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ؛ رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشادِ مبارک ہے: (( أَیُّمَا امْرَأَۃٍ سَأَلَتْ زَوْجَھَا طَلاَقَھَا مِنْ غَیْرِ مَا بَأْسَ فَحَرَامٌ عَلَیْھَا رَائِحَۃَ الْجَنَّۃَ۔))[1] ’’ اگر کوئی عورت اپنے خاوند سے کسی عذر کے بغیر طلاق کی طالب ہوتی ہے تو اس پر جنت کی خوشبو حرام ہوجاتی ہے۔ ‘‘ (ابو داؤد، ترمذی اور ابن حبان نے اس کو اپنی صحیح میں حسن کہا ہے۔) اس لیے کہ حلال اور مباح چیزوں میں سب سے ناپسندیدہ چیز اللہ تعالیٰ کے نزدیک طلاق ہے۔ [2] بوقت ضرورت ہی طلاق کی راہ اپنائی جاسکتی ہے، لیکن بغیر ضرورت کے یہ مکروہ ہے کیونکہ طلاق کی وجہ سے متعدد واضح ترین نقصانات لازم آتے ہیں اور جس ضرورت کے تحت عورت خاوند سے طلاق کے لیے مجبور ہوسکتی ہے وہ یہ ہے کہ اپنے اوپر عائد خاوند کے حقوق کی ادائیگی مکمل طور پر نہ کر پاتی ہو، جس کی بناء پر شوہر کی زوجیت میں باقی رہنا نقصان دہ ہوسکتا ہے۔ چنانچہ اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے: ﴿فَإِمْسَاکٌ م بِالْمَعْرُوْفِ أَوْ تَسْرِیْحٌ بِإِحْسَانٍ ﴾ (البقرۃ:۲۲۹) ’’ یا تو اچھائی سے روکنا یا عمدگی کے ساتھ چھوڑ دینا۔ ‘‘
Flag Counter