Maktaba Wahhabi

137 - 155
صراحت کے ساتھ شادی کا پیغام دینے کی شکل یہ ہے کہ اس عورت سے شادی کی رغبت ظاہر کی جائے، مثلاً کہا جائے کہ میں تم سے شادی کرنا چاہتا ہوں کیونکہ ایسی حالت میں شادی کی رغبت عورت کو وقت سے پہلے ہی عدت کے ختم ہونے کی اطلاع اور خبر دینے پر مجبور کرسکتی ہے، برخلاف اشارہ و کنایہ کے کیونکہ اشاروں کنایوں میں شادی کی مکمل وضاحت نہیں ہوتی، لہٰذا ان پر کسی قسم کا محذور (ممنوع کام) مرتب نہیں ہوتا اور پھر آیت کریمہ کا مفہوم بھی اسی معنی کی طرف اشارہ کرتا ہے۔ اشاروں اور کنایوں میں شادی کا پیغام دینے کی شکل یہ ہے کہ اس عورت سے کہا جائے کہ میں تمہاری جیسی عورت کا خواہش مند ہوں ۔ غیر رجعی طلاق کی عدت گزارنے والی عورت غیر صریح پیغام کا جواب اشارہ و کنایہ میں دے سکتی ہے، البتہ صریح پیغام کا جواب دینا اس کے لیے کسی طرح بھی درست نہیں ہے اور رجعی طلاق کی عدت گزارنے والی عورت نہ تو صراحت کے ساتھ اور نہ ہی اشاروں کنایوں میں کسی طرح سے جواب دے سکتی ہے۔ عدت گزارنے والی خواتین پر نکاح حرام ہے: عدت گزار عورت کی شادی کسی دوسرے شخص سے کرنا حرام ہے، کیونکہ اللہ ربّ العزت فرماتے ہیں : ﴿وَلَا تَعْزِمُوْا عُقْدَۃَ النِّکَاحِ حَتّٰی یَبْلُغَ الْکِتٰبُ اَجَلَہٗ ﴾ (البقرہ:۲۳۵) ’’ اور عقد نکاح جب تک عدت ختم نہ ہوجائے، پختہ نہ کرو۔ ‘‘ حافظ ابن کثیر رحمہ اللہ اپنی تفسیر (۱/ ۵۰۹) میں لکھتے ہیں : … ’’ یعنی ان کا عقد نکاح نہ کرو یہاں تک کہ عدت پوری کرلیں ۔ ‘‘ اس پر علماء کا اجماع ہے کہ عدت کے ایام میں دوسرا عقد کرنا صحیح نہیں ہے۔
Flag Counter