جس طرح مردوں کے حق میں ہے۔ ۲۔خواتین کی امام درمیان صف میں کھڑی ہوگی۔ ۳۔تنہا عورت مردوں کے پیچھے کھڑی ہوگی نہ کہ بغل میں ، برخلاف مردوں کے۔ ۴۔جب مردوں کے ساتھ صف باندھ کر نماز ادا کریں گی تو ان کی سب سے آخری صف اپنی پہلی صف کی بہ نسبت زیادہ فضیلت کی حامل ہوگی۔ سابقہ سطور سے واضح ہوگیا کہ مرد و زن کے درمیان اختلاط ہر حالت میں حرام ہے۔ ‘‘ خواتین کا نمازِ عید کے لیے نکلنا: خواتین نمازِ عید کے لیے ضرور نکلیں ۔ چنانچہ سیّدہ ام عطیہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے، فرماتی ہیں : (( أَمَرَنَا رَسُوْلُ اللّٰہِ صلي اللّٰہ عليه وسلم أَنْ نُّخْرِجَھُنَّ فِی الْفِطْرِ وَالْأَضْحٰی الْعَوَاتِقَ وَالْحُیَّضَ وَذَوَاتَ الْخُدُوْر، أَمَّا الْحُیَّضُ فَیَعْتَزِلْنَ الصَّلاَۃَ وَفِيْ لَفْظٍ: اَلْمُصَلّٰی وَیَشْھَدْنَ الْخَیْرَ وَدَعْوَۃَ الْمُسْلِمِیْنَ۔))[1] ’’ رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم کو حکم دیا کہ ہم بوڑھی عورتوں ، حیض والیوں اور پردہ نشینوں کو عید الفطر اور عید الاضحیٰ کے روز عیدگاہ لے جائیں۔ حیض والی |
Book Name | خواتین کے مخصوص مسائل کتاب و سنت کی روشنی میں |
Writer | الشیخ صالح بن فوزان الفوزان |
Publisher | دار المعرفہ |
Publish Year | 2006 |
Translator | الشیخ رضاء اللہ مبارکپوری |
Volume | |
Number of Pages | 155 |
Introduction |