Maktaba Wahhabi

72 - 155
عورتیں نمازسے ، دوسری روایت میں ہے، عیدگاہ سے دور رہیں گی، البتہ خیر و برکت اور مسلمانوں کی دعاؤں میں شریک رہیں گی۔ ‘‘ (اس حدیث کو اصحاب کتب ستہ اور امام احمد نے روایت کیا ہے۔) امام شوکانی رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ’’ مذکورہ حدیث اور اس معنی کی دیگر احادیث سے عیدین میں خواتین کے عیدگاہ جانے کی مشروعیت کا قطعی طور پر پتہ چلتا ہے۔ چنانچہ شادی شدہ، غیر شادی شدہ، نوجوان، بوڑھی، حائضہ وغیر حائضہ کے درمیان بلا کسی امتیاز و تفریق کے تمام عورتوں کا عیدگاہ جانا مشروع ہے۔ البتہ ایسی خواتین جو عدت میں ہوں یا جن کا عیدگاہ جانا باعث شر و فساد ہو یا جن کے لیے کوئی عذر شرعی ہو وہ عیدگاہ نہیں جائیں گی۔ ‘‘ (نیل الاوطار: ۳/ ۳۰۶) شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ مجموع الفتاویٰ (۶/ ۴۵۸، ۴۵۹) میں تحریر کرتے ہیں رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بتلادیا ہے کہ خواتین کا گھروں کے اندر نماز ادا کرنا جمعہ یا جماعت میں شریک ہونے کی بہ نسبت زیادہ بہتر ہے، سوائے نماز عید کے۔ کیونکہ عید کے لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نکلنے کا حکم دیا ہے۔ شاید اس کے کچھ اسباب ہیں ۔ واللہ اعلم بالصواب۔ خواتین کے عیدگاہ جانے کے چند اسباب: پہلا سبب: سال بھر میں صرف دو مرتبہ عید کا موقع آتا ہے، لہٰذا جمعہ اور جماعت کے برخلاف عیدین میں ان کا نکلنا قابل قبول ہے۔ دوسرا سبب: جمعہ اور جماعت کے برعکس نماز عیدین کا کوئی متبادل نہیں ، چنانچہ عورت کا اپنے گھر کے اندر رہ کر نمازِ ظہر ادا کرنا ہی اس کاجمعہ ہے۔ تیسرا سبب: عیدین میں اللہ تعالیٰ کے ذکر و اذکار کے لے جنگل اور بیابانوں میں نکلنا
Flag Counter