Maktaba Wahhabi

75 - 155
باب ششم: جنازے سے متعلق عورتوں کے مخصوص مسائل اللہ تعالیٰ نے ہر ذی روح پر موت لکھ دی ہے، صرف اسی کی ایک ذات ایسی ہے جو ہمیشہ باقی رہنے والی ہے۔ ارشادِ باری تعالیٰ ہے: ﴿وَیَبْقٰی وَجْہُ رَبِّکَ ذُو الْجَلَالِ وَالْاِِکْرَامِ ﴾ (الرحمٰن:۲۷) ’’ صرف تیرے رب کی ذات جو عظمت و عزت والی ہے، باقی رہ جائے گی۔ ‘‘ انسانی جنازوں کے لیے کچھ مخصوص احکامات ہوتے ہیں ، جن کا نفاذ زندہ لوگوں پر ضروری ہوتا ہے۔ اس ضمن میں خواتین کے مخصوص احکام و مسائل کا ذکر ہم ذیل میں کر رہے ہیں ۔ عورتوں کا غسل جنازہ: (۱فوت شدہ عورتوں کو عورتیں ہی غسل جنازہ دیں گی، خواتین کو غسل دینا شوہر کے علاوہ دیگر مردوں کے لیے جائز نہیں ہے، صرف شوہر اپنی بیوی کو غسل دے سکتا ہے، اسی طرح مرد جنازے کو مرد ہی غسل دیں گے، عورتیں اسے غسل نہیں دے سکتی ہیں ، البتہ بیوی اپنے خاوند کو غسل دے سکتی ہے۔ چنانچہ سیّدنا علی رضی اللہ عنہ نے اپنی بیوی سیّدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا بنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو غسل دیا تھا اور سیّدہ اسماء بنت عمیس رضی اللہ عنہا نے اپنے خاوند سیّدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کو غسل دیا تھا۔ [1]
Flag Counter