Maktaba Wahhabi

79 - 155
صورت کی وجہ سے زندوں کے لیے فتنہ کا سامان بھی ہے۔ جیسا کہ ایک دوسری حدیث میں وارد ہے: (( فَإِنْ کُنَّ تَفْتُنَّ الْحَيَّ وَتُؤْذَیْنَ الْمَیِّتَ۔)) ’’ تم لوگ زندوں کو فتنوں میں اور مردوں کو اذیت میں مبتلا کرنے والی ہو۔ ‘‘ جب قبروں کی زیارت خواتین کے لیے خود ان کے حق میں اور دوسرے مرد حضرات کے حق میں بہت سے محرمات کا سبب اور پیش خیمہ بنتی ہے اور یہاں حکمت و مصلحت کی کوئی تحدید و تعیین نہیں کی گئی ہے، لہٰذا اس سلسلے میں کسی ایسی مقدار کی حد بندی ممکن نہیں ہے جو ان محرمات تک نہ لے جانے والی ہیں یا اسی طرح ایک نوع کی زیارت کا دوسرے نوع کی زیارت سے الگ و ممتاز کرنا بھی ممکن نہیں ہے اور شریعت کا ایک مسلمہ اصول ہے کہ جب کسی حکم کے اندر حکمت مخفی ہو یا غیر منتشر ہو تو حکم کو حکمت کے اندیشے پر معلق کرکے اس بات کو ہی سد ذریعہ کے طور پر حرام قرار دے دیا جائے گا، جس طرح فتنوں کے پیش نظر غیر ظاہری زیب و زینت کی طرف نظر کرنا، اجنبی عورت کے ساتھ تنہائی میں اکٹھا ہونا، اسی نوعیت کی دیگر نگاہیں حرام و ممنوع ہیں ، خواتین کی قبروں میں زیارت میں سوائے میت کے حق میں دعاء کے اور کوئی مصلحت نہیں پائی جاتی ہے، جو گھر میں رہ کر بھی ممکن ہے۔ (مجموع الفتاویٰ (۲۴/ ۳۳۵) نوحہ اور گریہ زاری کی حرمت: میت کو یاد کرکے بآواز بلند اس پر رونا، بے صبری کا مظاہرہ کرتے ہوئے کپڑے پھاڑنا، رخساروں پر تھپڑ مارنا، بال نوچنا، چہرہ سیاہ کرنا یا نوچنا، ہلاکت و بربادی کی دعائیں کرنا اسی طرح کے دیگر تمام اعمال جن سے قضاء و قدر پر عدم اعتماد اور بے صبری ظاہری ہوتی ہو، سب نوحہ میں داخل ہیں اور یہ سارے اعمال حرام اور گناہ کبیرہ ہیں ۔ دلیل صحیحین کی وہ حدیث ہے، جس میں رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ارشاد فرماتے ہیں :
Flag Counter