Maktaba Wahhabi

92 - 155
نکلنے کی وجہ سے اس کے اوپر شوہر کے جو حقوق عائد ہیں وہ ضائع ہوجائیں گے۔ المغنی (۳/ ۲۴۰) میں علامہ ابن قدامہ رحمہ اللہ تحریر فرماتے ہیں : ’’ نفلی حج سے خاوند اپنی بیوی کو منع کرسکتا ہے۔ علامہ ابن المنذر نے اس پر اہل علم کا اجماع نقل کیا ہے کہ شوہر اپنی بیوی کو نفلی حج کے لیے نکلنے سے روک سکتا ہے، کیونکہ شوہر کا حق بیوی پر واجب ہے، لہٰذا کسی غیر واجب عمل کے ذریعہ اس واجب عمل کو ضائع نہیں کرسکتی، جس طرح آقا کا معاملہ اس کے اپنے غلام کے ساتھ ہے۔ ‘‘ مرد کی جانب سے عورت کے حج بدل کا حکم: عورت مرد کی جانب سے حج یا عمرہ میں نیابت کرسکتی ہے۔ شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ مجموع الفتاویٰ (۲۶/ ۱۳) میں لکھتے ہیں : ’’ باتفاق علماء ایک عورت دوسری عورت کا حج بدل کرسکتی ہے، خواہ لڑکی ہو یا کوئی دوسری عورت اسی طرح ائمہ اربعہ اور جمہور علماء کے نزدیک عورت مرد کا حج بدل کرسکتی ہے، کیونکہ رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے خثعمی عورت کو اپنے والد کی جانب سے حج کرنے کا حکم دیا تھا۔ جس وقت اس نے یہ کہا تھا: (( یَا رَسُوْلُ اللّٰہِ صلي اللّٰہ عليه وسلم ! إِنَّ فَرِیْضَۃَ اللّٰہِ فِي الْحَجِّ عَلٰی عِبَادِہٖ أَدْرَکَتْ أَبِيْ وَھُوَ شَیْخٌ کَبِیْرٌ، فَأَمَرَھَا النَّبِيُّ صلي اللّٰہ عليه وسلم أَنْ تُحَجَّ عَنْ أَبِیْھَا۔))[1]
Flag Counter