Maktaba Wahhabi

15 - 79
کے لیے برداشت کرتی ہے۔باپ اس میں شریک نہیں ہوتا۔(۱)۹مہینے تک حمل کی تکلیف۔(۲)زچگی کی تکلیف‘ جس میں عورت کو موت وحیات کی کشمکش کے جاں گداز مرحلے سے گزرنا پڑتا ہے۔(۳)پھر دو سال تک رضاعت(دودھ پلانے)کی تکلیف۔جس میں اس کی راتوں کی نیند بھی خراب ہوتی ہے‘ اس کا حسن اور صحت بھی متاثر ہوتی ہے اور بچے کے آرام وراحت کے لیے بعض دفعہ خوراک میں بھی احتیاط اور پرہیز کی ضرورت پیش آتی ہے۔ حدیث نمبر(۴) ماں اگر غیر مسلم بھی ہو ۳۲۷-﴿عَنْ أَسْمَائَ بِنْتِ أَبِيْ بَکْرِ الصِّدِّیْقِ رَضِيَ اللّٰہُ عَنْھُمَا قَالَتْ:قَدِمَتْ عَلَيَّ أُمِّيْ وَھِيَ مُشْرِکَۃٌ فِيْ عَھْدِ رَسُوْلِ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم،فَاسْتَفْتَیْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم قُلْتُ:قَدِمَتْ عَلَيَّ أُمِّيْ وَھِيَ رَاغِبَۃٌ،أَفَأَصِلُ أُمِّيْ؟ قَالَ:’’نَعَمْ صِلِيْ أُمَّکِ﴾،(متفق علیہ) وقولھا:﴿راغبۃأي:طامعۃ عندي تسألني شیئا؛ قیل:کانت أمھا من النسب،وقیل:من الرضاعۃ،والصحیح الأول۔ حضرت اسماء بنت ابی بکر صدیق رضی اللہ عنہما روایت کرتی ہیں کہ میری ماں‘ جب کہ وہ ابھی مشرکہ تھیں‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم(اور مشرکین کے درمیان ہونے والے)معاہدہ حدیبیہ کے دوران میرے پاس آئیں‘ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ میری والدہ آئی ہیں اور مجھ سے حسن سلوک کی خواہش مند ہیں‘ کیا میں(ان کی خواہش کے مطابق)اپنی والدہ سے صلہ رحمی(حسن سلوک)کروں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا‘ ہاں‘ تم اپنی والدہ سے صلہ رحمی کرو۔(بخاری ومسلم)
Flag Counter