Maktaba Wahhabi

23 - 79
پھٹکار بھیجنا‘ ہر روز مارنا‘ ماں بہن یا طلاق ایسے الفاظ استعمال کرتے رہنا‘ گھر سے نکالنے کی دھمکی دینا‘ یا خوراک یا لباس مہیا نہ کرنا یا غیر مہذبانہ ہتھکنڈے اختیار کرنا اور ناشائستہ سزائیں دینا اور چہرے پر تھپڑ مارنا اور آئے دن مغلظات بکنا سب ناجائز اور ممنوع ہے۔بیوی کو بار بار طعنے اور کچوکے دینا اور اولاد یا اپنے رشتہ داروں کے سامنے ذلیل کرنا اور بھی برا ہے۔یہ سب طریقے غلط اور تہذیب وشرافت سے دور ہیں جو ایک انسان کو کسی صورت زیب نہیں دیتے۔بیوی گھر کی ملکہ ہوتی ہے اسے عزت اور وقار سے رکھنا چاہیے۔جب عورت حد سے گزرتی نظر آئے تو پھر جو طریقے قرآن وحدیث میں آئے ہیں انھیں پر اکتفا کرنا چاہیے،ان سے تجاوز‘ دین اور دنیا دونوں کی تباہی کا باعث ہے۔ حدیث نمبر(۱۰) اگر بیوی کی کوئی عادت ناپسند بھی ہوتو۔۔ ۲۷۷-﴿عَنْ أَبِيْ ھُرَیْرَۃَ رَضِيَ اللّٰہُ عَنْہُ قَالَ:قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم:’’لَا یَفْرَکْ مُؤْمِنٌ مُؤْمِنَۃً إِنْ کَرِہَ مِنْھَا خُلُقًا رَضِيَ مِنْھَا آخَرَ‘‘ أو قال:’’غَیْرَہُ﴾،(رواہ مسلم) وقولہ:﴿یفرکھو بفتح الیاء وإسکان الفاء وفتح الراء معناہ:یبغض،یقال:فرکت المرأۃ زوجھا،وفرکھا زوجھا،بکسر الراء،یفرکھا بفتحھا،أي:أبغضھا،واللّٰه أعلم۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:مومن مرد،ایمان دار عورت(بیوی)سے نفرت نہ کرے،اگر اس کی کوئی ایک عادت یا صفت اسے ناپسند ہو گی تو اس کی جگہ کسی دوسری صفت سے وہ خوش بھی ہوگا۔یا ’آخر‘
Flag Counter