Maktaba Wahhabi

32 - 79
ان حالات میں وہ خاوند کی خواہش پوری کرنے سے یقینا معذور ہوگی۔اس قسم کے عذر شرعی کے بغیر انکار پر وہ فرشتوں کی لعنت کی مستحق قرار پائے گی۔عورت کے لیے یہ تاکید اس لیے ہے تاکہ مرد اپنی بیوی کو نظر اندازکر کے کسی اور عورت کی طرف نہ دیکھے۔اگر عورت‘ خاوند کی جنسی خواہش کی تسکین کا اہتمام نہیں کرے گی تو خاوند پھر غلط راستے پر چل سکتا ہے۔اس کو بے راہ روی سے بچانے کے لیے ضروری ہے کہ عورت اس کی دل داری میں بلاوجہ کوتاہی نہ کرے۔ حدیث نمبر(۱۵) عورت اپنے خاوند کو تکلیف نہ پہنچائے ۲۸۹- ﴿عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ رَضِيَ اللّٰہُ عَنْہُ عَنِ النَّبِيِّ صلی اللّٰه علیہ وسلم قَالَ:’’لَا تُؤْذِي امْرَأَۃٌ زَوْجَھَا فِي الدُّنْیَا إِلَّا قَالَتْ زَوْجَتُہُ مِنَ الْحُوْرِ الْعِیْنِ:لَا تُؤْذِیْہِ قَاتَلَکِ اللّٰہُ!فَإِنَّمَا ھُوَ عِنْدَکِ دَخِیْلٌ یُوْشِکُ أَنْ یُفَارِقَکِ إِلَیْنَا﴾،(رواہ الترمذي وقال:حدیث حسن) حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ سے روایت ہے‘ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا‘ جو عورت دنیا میں اپنے خاوند کو ایذا پہنچاتی ہے تو اس کی حورعین میں سے ہونے والی بیوی(جنت میں)کہتی ہے‘ اللہ تجھے ہلاک کرے‘ اسے ایذاء مت پہنچا‘ کیونکہ یہ تو تیرے پاس(چند روزہ)مہمان ہے‘ عنقریب یہ تجھ سے جدا ہوکر ہمارے پاس آنے والا ہے۔(ترمذی نے اسے حسن کہا ہے۔) تخریج:سنن ترمذي،آخر أبواب الرضاع،۔سنن ابن ماجہ،کتاب النکاح،باب في المرأۃ تؤذي زوجھا۔ فوائد:جس طرح شریعت اسلامیہ نے مرد کو عورت کے ساتھ حسن سلوک کی تاکید کی
Flag Counter