Maktaba Wahhabi

33 - 79
ہے‘ اسی طرح عورت کو بھی ایسا رویہ اختیار کرنے سے روکا ہے جس سے خاوند کو تکلیف ہو۔یہ ایذارسانی‘ بدزبانی سے بھی ہوسکتی ہے اور بداخلاقی وبد اطواری سے بھی،اوراس کی آمدنی سے بڑھ کر ناجائز مطالبات کی صورت میں بھی۔جیسا کہ عام طور پر عورتیں ان تینوں ہی طریقے سے اپنے خاوندوں کو زچ کرتیں اور ان کی پریشانی کا باعث بنتی ہیں۔إلا من رحمہا اللہ۔باقی رہی یہ بات کہ جنت کی حور عین کو یہ علم کیسے ہوتا ہے کہ وہ عورت اپنے خاوند کو ایذا پہنچارہی ہے،تو گذارش ہے کہ اللہ تعالیٰ کو اس تک خبر پہنچانا کون سا مشکل ہے؟ ہو سکتا ہے کچھ ملائکہ کی یہ ڈیوٹی لگا رکھی ہو۔ حدیث نمبر(۱۶) عورت سے شوہر کے گھر بار کے بارے میں سوال ہوگا ۲۸۵،۳۰۰،۶۵۳- ﴿عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللّٰہُ عَنْہُمَا عَنِ النَّبِيِّ صلی اللّٰه علیہ وسلم قَالَ:’’کُلُّکُمْ رَاعٍ،وَکُلُّکُمْ مَسْؤُوْلٌ عَنْ رَعِیَّتِہِ،وَالْأَمِیْرُ رَاعٍ،وَالرَّجُلُ رَاعٍ عَلَی أَھْلِ بَیْتِہِ،وَالْمَرْأَۃُ رَاعِیَۃٌ عَلَی بَیْتِ زَوْجِھَا وَوَلَدِہِ،فَکُلُّکُمْ رَاعٍ،وَکُلُّکُمْ مَسْؤُوْلٌ عَنْ رَعِیَّتِہِ﴾،(متفق علیہ) حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے‘ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا‘ تم میں سے ہر شخص ذمے دار ہے اور تم سب سے اس کی اپنی رعیت کے بارے میں باز پرس ہوگی۔امیر(اپنی رعایا کا)ذمے دار ہے‘ آدمی اپنے اہل خانہ کا ذمے دار ہے‘ عورت اپنے خاوند کے گھر اور اس کی اولاد کی ذمے دار ہے‘ پس(اس طرح)تم سب ذمے دار ہو اور تم سب سے اس کی اپنی رعیت کے بارے میں پوچھا جائے گا۔(بخاری ومسلم) تخریج:صحیح بخاري،کتاب النکاح،وکتاب الجمعۃ،باب الجمعۃ في
Flag Counter