Maktaba Wahhabi

55 - 79
مزجتہ‘ کے معنی ہیں‘ پانی کے ساتھ ایسے مل جانا کہ اس کی سخت بدبو اور قباحت سے پانی کا ذائقہ یا اس کی بو بدل جائے اور یہ تشبیہ غیبت کی ممانعت میں نہایت بلیغ اور موثر ہے۔اللہ تعالیٰ نے فرمایا۔(ہمارا پیغمبر)خواہش نفس سے نہیں بولتا‘ وہ جو کچھ بولتا ہے‘ وہ وحی ہوتی ہے جو اس کی طرف کی جاتی ہے۔ تخریج:سنن أبي داود،کتاب الأدب،باب الغیبۃ۔وسنن ترمذي،أبواب صفۃ القیامۃ،باب تحریم الغیبۃ۔ فوائد:عربی میں محاکاۃ کا اکثر استعمال کسی کی برائی یا جسمانی عیب کی نقل اتارنے کے لیے ہوتا ہے‘ مثلاً وہ لنگڑا کے چلتا ہے‘ یا کبڑوں کی طرح سر جھکائے رکھتا ہے‘ وغیرہ۔ایسی نقل بھی غیبت میں شامل ہے۔اسی لیے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عائشہ کو اس کلمے کی بابت کہ صفیہ تو کوتاہ قامت ہے‘ آپ نے مذکورہ تشبیہ بیان فرمائی۔اور امام نووی رحمہ اللہ نے قرآن کریم کی آیت وما ینطق۔۔۔الآیۃ بیان فرما کر اشارہ کردیا ہے کہ یہ تشبیہ بھی وحی الٰہی ہے۔یعنی: گفتہ او گفتہ اللہ بود گرچہ از حلقوم عبد اللہ بود اس سے واضح ہے کہ ایک دوسرے کی بابت ایسی گفتگو کرنا‘ جو کسی کے لیے ناگوار ہو یا بطور تحقیر جسمانی عیب کی نقل اتارنا یا تنقیص کے لیے اسے بیان کرنا‘ بہت سخت گناہ ہے۔جس سے ہرمسلمان کو بچنا چاہیے۔ حدیث نمبر(۳۱) عورتیں کسی کی موت پر نوحہ نہ کریں ۱۶۶۶،۱۶۵۹- ﴿عَنْ أَبِيْ مَالِکٍ الْأَشْعَرِيِّ رَضِيَ اللّٰہُ عَنْہُ قَالَ:قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم:’’النَّائِحَۃُ إِذَا لَمْ تَتُبْ قَبْلَ مَوْتِھَا تُقَامُ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ وَعَلَیْھَا سِرْبَالٌ
Flag Counter