Maktaba Wahhabi

62 - 79
حدیث نمبر(۳۶) مصنوعی بال یہودی عورتوں کا شعار ۱۶۴۵- ﴿عَنْ حُمَیْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمٰنِ أَنَّہُ سَمِعَ مُعَاوِیَۃَ رَضِيَ اللّٰہُ عَنْہُ عَامَ حَجَّ عَلَی الْمِنْبَرِ وَتَنَاوَلَ قُصَّۃً مِنْ شَعْرٍ کَانَتْ فِيْ یَدِ حَرَسِيٍّ،فَقَالَ:یَا أَھْلَ الْمَدِیْنَۃِ!أَیْنَ عُلَمَاؤُکُمْ؟!سَمِعْتُ النَّبِيَّ صلی اللّٰه علیہ وسلم یَنْھَی عَنْ مِثْلِ ھٰذِہِ۔وَیَقُوْلُ:’’إِنَّمَا ھَلَکَتْ بَنُوْ إِسْرَائِیْلَ حِیْنَ اتَّخَذَ ھٰذِہِ نِسَاؤُھُمْ﴾،( متفق علیہ) حضرت حمید بن عبد الرحمن بیان کرتے ہیں کہ انہوں نے حج کے سال منبر پر حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کو فرماتے ہوئے سنا اور آپ نے بالوں کا ایک گچھا اپنے ہاتھ میں پکڑا جو ایک پہرے دار کے ہاتھ میں تھا۔آپ نے فرمایا‘ اے اہل مدینہ‘ تمہارے علماء کہاں ہیں؟(جو تمہیں برائی سے روکتے نہیں)میں نے تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو اس قسم کے کام سے منع کرتے ہوئے سنا،اور آپ فرماتے تھے کہ بنو اسرائیل اس وقت ہی ہلاک ہوئے جب ان کی عورتوں نے ان کاموں کو اختیارکر لیا۔(بخاری ومسلم) تخریج:صحیح بخاري،کتاب اللباس،باب الوصل في الشعر۔وصحیح مسلم،کتاب اللباس والزینۃ،باب تحریم فعل الواصلۃ والمستوصلۃ۔ فوائد:حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کا اشارہ عورتوں کے ایسے کاموں کی طرف تھا جن کا ذکر پچھلی حدیث میں گزرا۔اس سے معلوم ہوا کہ ارباب اختیار کسی برائی کو پھیلتے ہوئے دیکھیں تو وہ خود بھی اس پر نقد کریں اور لوگوں کو اس سے روکیں اور علماء کو بھی اس کی طرف متوجہ کریں تاکہ وہ بھی اس کے خلاف اپنی آواز بلند کریں۔(۲)لوگوں میں منکرات کی اشاعت اور اس کے خلاف آواز بلند نہ کرنا‘ ہلاکت اور غضب الٰہی کا باعث ہے۔(۳)اس میں آج کل کے مسلمانوں کے لیے بھی سخت تنبیہ ہے کہ مسلمان عورتوں میں بے پردگی‘ بازاری عورتوں کی طرح سولہ سنگھار کرکے اور مجسم
Flag Counter