Maktaba Wahhabi

63 - 79
دعوت نظارہ بن کر گھر سے باہر نکلنا اور اپنے حسن وجمال کا مظاہرہ کرنا وغیرہ بیماریاں عام ہوگئی ہیں جو بالوں کو جوڑنے اور جڑوانے سے کہیں زیادہ شدید جرم اور بے حیائی کا ارتکاب ہے۔اور ستم بالائے ستم یہ کہ عام مسلمان اس بے حیائی پر خاموش ہیں اور علماء بھی بالعموم اسے اپنے خطبات ومواعظ میں بیان کرنے سے گریز کرتے ہیں۔فانا للہ وانا الیہ راجعون۔ حدیث نمبر(۳۷) عورتیں بال جڑوانے اور گدنا گدوانے سے بچیں ۱۶۴۶- ﴿عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللّٰہُ عَنْھُمَا أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم لَعَنَ الْوَاصِلَۃَ وَالْمُسْتَوْصِلَۃَ،وَالْوَاشِمَۃَ وَالْمُسْتَوْشِمَۃَ﴾،(متفق علیہ) حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے‘ بے شک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بال جڑوانے والی اور جڑوانے کی خواہش کرنے والی اور گودنے والی اور گدوانے کی خواہش کرنے والی پر لعنت فرمائی ہے۔(بخاری ومسلم) تخریج:صحیح بخاري،کتاب اللباس،باب المستوشمۃ۔وصحیح مسلم،کتاب اللباس والزینۃ،باب تحریم فعل الواصلۃ والمستوصلۃ۔ فوائد:واشمۃ‘ وشم کرنے والی۔وشم کا مطلب ہے کہ جلد میں سوئی وغیرہ چبھو کر خون نکالنا اور پھر اس جگہ پر سرمہ یا نیل وغیرہ بھر دینا تاکہ وہ جگہ سیاہ یا سبز ہوجائے۔اسے گودنا کہتے ہیں۔عہد رسالت کے عرب معاشرے میں حسن وجمال کے اضافے کے لیے عورتوں میں یہ طریقہ رائج تھا‘ جیسے کسی کے بال لے کر اپنے بالوں میں جوڑنے کا رواج تھا اور مستوشمۃ‘ وہ عورت‘ جو کسی عورت سے وشم کا مطالبہ کرے یا وہ عورت ہے جو کسی عورت کی جلد پر وشم کرے۔یہ اللہ کی پیدائش میں تبدیلی کرنا ہے‘ اس لیے یہ
Flag Counter