Maktaba Wahhabi

68 - 79
حدیث نمبر(۴۰) عورتیں اپنی پڑوسنوں کو تحفہ بھیجنے میں پیچھے نہ رہیں ۱۲۴،۳۰۸-﴿عَنْ أَبِيْ ھُرَیْرَۃَ رَضِيَ اللّٰہُ عَنْہُ قَالَ:قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم:’’یَا نِسَائَ الْمُسْلِمَاتِ!لَا تَحْقِرَنَّ جَارَۃٌ لِجَارَتِھَا وَلَوْ فِرْسِنَ شَاۃٍ﴾،( متفق علیہ) قال الجوھري:الفرسن من البعیر:کالحافر من الدابۃ،قال:وربما استعیر في الشاۃ۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:اے مسلمانوں کی عورتو!کوئی پڑوسن‘ اپنی پڑوسن(کے ہدیے)کو حقیر نہ سمجھے‘ اگرچہ وہ بکری کا کھر ہی ہو۔(یعنی نہایت معمولی سے ہدیے پر بھی ناک بھوں نہ چڑھائے)(بخاری ومسلم) جوہری نے کہا ہے کہ فرسن‘ اصل میں اونٹ کے کھر کو کہا جاتا ہے‘ جیسے جانور کے کھر کو حافر کہتے ہیں۔لیکن بعض دفعہ یہ(فرسن)بکری کے کھر کے لیے بھی استعمال کرلیا جاتا ہے۔ تخریج:صحیح بخاري،أوائل کتاب الھبۃ،وکتاب الأدب،’’باب لاتحقرن جارۃ لجارتھا‘‘۔وصحیح مسلم،کتاب الزکوۃ،باب الحث علی الصدقۃ ولو بالقلیل،ولا تمنع من القلیل لاحتقارہ۔ فوائد:کسی کے ہدیے کو حقیر نہ سمجھا جائے‘ کیونکہ اگر وہ اخلاص سے بھیجا گیا ہوگا تو تھوڑا ہونے کے باوجود‘ وہ عند اللہ بڑا ہوگا۔دوسرا مطلب یہ بھی ہوسکتا ہے کہ کوئی پڑوسن اپنی پڑوسن کے لیے ہدیہ بھیجنے کو حقیر نہ سمجھے‘ خواہ بکری کی کھر ہی ہو۔یعنی اس کے ہدیہ بھیجنے کو بھی معمولی خیال نہ کرے۔ اس سے معلوم ہوا کہ پڑوسیوں کو چاہیے کہ وہ ایک دوسرے کو ہدیہ دیتے رہا کریں‘
Flag Counter