Maktaba Wahhabi

62 - 80
’’اس بنا پر جس شخص نے نمازِ عید سے پہلے خطبہ دیا، گویا کہ اس نے خطبہ ہی نہیں دیا، کیونکہ اس نے بے محل خطبہ دیا۔ اس کی مثال قریباً ایسی ہے، کہ وہ جمعہ کا خطبہ، نمازِ جمعہ کے بعد دے۔‘‘ -۲۱- خطبہ عید میں خواتین کو وعظ و نصیحت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عید کے موقع پر عورتوں کو وعظ و نصیحت فرمائی۔ امام بخاری اور امام مسلم رحمہما اللہ نے حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے، کہ انھوں نے بیان کیا: ’’قَامَ النَّبِيُّ صلي اللّٰهُ عليه وسلم یَوْمَ الْفِطْرِ، فَصَلّٰی، فَبَدَأَ بِالصَّلَاۃِ، ثُمَّ خَطَبَ۔ فَلَمَّا فَرَغَ، نَزَلَ، فَأَتَی النِّسَائَ، فَذَکَّرَھُنَّ۔‘‘[1] ’’نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے عید الفطر کے دن نماز پڑھائی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پہلے نماز پڑھائی، پھر خطبہ ارشاد فرمایا۔ خطبہ سے فارغ ہونے پر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم عورتوں کے پاس تشریف لائے اور انھیں وعظ و نصیحت فرمائی۔‘‘ امام بخاری نے اس حدیث پر حسبِ ذیل عنوان تحریر کیا ہے: [بَابُ مَوْعِظَۃِ الْإِمَامِ النِّسَآئَ یَوْمَ الْعِیْدِ][2] [امام کا عورتوں کو عید کے دن وعظ و نصیحت کرنا] خطیب حضرات کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی اس سنت پر عمل کرتے ہوئے عیدین کے موقع پر عورتوں کو وعظ و نصیحت کرنے کا اہتمام کرنا چاہیے۔ امام عطاء نے جب مذکورہ بالا
Flag Counter