Maktaba Wahhabi

67 - 80
پانچواں قول یہ ہے، کہ دونوں راستوں میں ذکرِ الٰہی کا اظہار ہوجائے۔چھٹا قول یہ ہے، کہ منافقوں اور یہودیوں کو جلانے کے لیے۔ساتواں قول یہ ہے، کہ ان پر اہلِ اسلام کا رعب اور دبدبہ طاری ہوجائے۔آٹھواں قول یہ ہے، کہ دونوں راستوں کے لوگوں کو آپ کا دیدار نصیب ہوجائے۔آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے گزرنے کی برکت سے وہ فیض یاب ہوجائیں، اور انھیں آپ سے راہنمائی اور تعاون کا یکساں موقع میسر آجائے۔[1] آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے اعمال و افعال کی حکمت کے متعلق دو باتیں ہمیشہ مدنظر رکھنا انتہائی ضروری ہیں: پہلی بات یہ ہے، کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ساری مخلوق میں سے سب سے بڑے دانا اور حکمت و دانش والے ہیں اور آپ کا کوئی عمل بھی خالی از حکمت نہیں۔ دوسری بات یہ ہے، کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے اعمال کی حکمت کچھ بھی ہو، بلکہ آپ کے کسی عمل کی حکمت تک ہماری رسائی نہ بھی ہوسکے، تب بھی یہ بات قطعی اور حتمی ہے، کہ ہماری دین و دنیا کی سعادت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کی بلاچوں و چراں، مکمل اور فوری اتباع میں ہے۔ -۲۵- چاند کی خبر روزِ عید آنے پر نمازِ عید کا وقت
Flag Counter