Maktaba Wahhabi

74 - 80
إِعْرَاضًا عَنْ ضِیَافَۃِ اللّٰہِ تَعَالیٰ لِعِبَادِہِ۔‘‘[1] ’’ان دو دنوں میں روزے رکھنے کی ممانعت میں حکمت یہ ہے، کہ اس(یعنی ان دو روزوں کے رکھنے) میں اللہ تعالیٰ کی اپنے بندوں کے لیے(تیار کردہ) ضیافت سے اعراض ہے۔‘‘ -۲۸- جمعۃ المبارک کے دن کی عید عید ہفتے کے کسی بھی دن ہوسکتی ہے۔ بسا اوقات عید جمعۃ المبارک کے دن ہوتی ہے۔ ایسی ہی صورتِ حال کے متعلق ذیل میں پانچ باتیں ملاحظہ فرمائیے: ا: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے عہدِ مبارک میں عید جمعۃ المبارک کے دن ہوئی، اسی طرح حضراتِ خلفاء عمر، عثمان اور علی رضی اللہ عنہم کے مقدس زمانوں میں بھی عید جمعۃ المبارک کے دن ہوئی۔ ب: جمعہ کے دن عید ہونے کی صورت میں اہلِ اسلام عام دستور کے مطابق نمازِ عید ادا کریں گے، البتہ جمعہ کے بارے میں انھیں اختیار ہوگا، کہ وہ چاہیں، تو اسے ادا کریں اور چاہیں تو اس میں شرکت نہ کریں۔ اس بات پر درجِ ذیل پانچ روایات دلالت کرتی ہیں۔ ۱: امام ابوداؤد نے ایاس بن ابی رملہ شامی سے روایت نقل کی ہے، کہ انھوں نے بیان کیا، کہ: ’’میری موجودگی میں معاویہ بن ابی سفیان نے زید بن ارقم رضی اللہ عنہ سے یہ سوال کیا:
Flag Counter