Maktaba Wahhabi

50 - 94
۱: آیت کریمہ سے یہ مقصود نہیں،کہ دن کو ہی ذبح کرو اور رات کو ذبح نہ کرو،بلکہ مراد یہ ہے،کہ ان متعین دنوں میں بشمول ان کی راتوں کے ذبح کرو۔اس کی مثال اس طرح ہے،کہ اگر کوئی شخص اس بات پر قسم کھائے کہ ’’میں فلاں شخص سے تین دن گفتگو نہیں کروں گا،‘‘ تو اس سے مقصود یہ تو نہیں ہوتا،کہ وہ دن کے اجالے میں،تو گفتگو نہیں کرے گا اور رات کی تاریکی میں کرے گا،بلکہ مقصود یہ ہوتا ہے،کہ وہ ان تین دنوں میں ان کی راتوں سمیت اس شخص سے گفتگو نہیں کرے گا۔[1] ۲: جہاں تک حدیث سے استدلال کا تعلق ہے،اگر یہ حدیث ثابت ہوتی،تو اس بارے میں حرفِ آخر تھی،لیکن یہ حدیث بالکل ثابت نہیں۔[2] خلاصۂ کلام یہ ہے،کہ نماز عید اور خطبہ عید کے بعد سے لے کر چوتھے دن غروب آفتاب تک،کسی وقت بھی قربانی کے جانوروں کا ذبح کرنا درست ہے۔ تنبیہ:محتاجوں اور مسکینوں کو گوشت سے محروم کرنے کی خاطر رات کو ذبح کرنا ناپسندیدہ حرکت ہے۔ (۱۰) قربانی کا نمازِ عید کے بعد کرنا قربانی کے وقت کی ابتدا نماز عید کے بعد ہوتی ہے۔ذیل میں اس کے متعلق
Flag Counter