Maktaba Wahhabi

43 - 55
مستدرک حاکم،معجم طبرانی کبیر) ایک گھر سے مراد صرف وہ لوگ ہیں ،جن کی آمد وخرچ کا سارا حساب کتاب ایک ہی شخص کے ہاتھ میں ہو۔ [158] قربانی چار دن جائز ہے،یومِ نحر(۱۰ ذوالحج) اور ایامِ تشریق(۱۱،۱۲،۱۳ ذوالحج)(صحیح ابن حبان،دارقطنی،بیہقی،مسند احمد،مسند بزّار) اسی بات کی تائید قرآن ِکریم سے بھی ہوتی ہے۔(الحج:۲۸،تفسیر قرطبی ۳؍۳۰۲) قربانی کرنے والے کیلئے ہدایات ِ نبویہ صلی اللہ علیہ وسلم : [159] جو قربانی کرنا چاہے،وہ ذوالحج کا چاند دیکھنے کے بعد اپنے ناخن اور بال نہ کاٹے۔(صحیح مسلم) جس میں قربانی دینے کی طاقت نہ ہو اور وہ بھی قربانی دینے والوں کی طرح اپنے ناخن،بال انہی کے ساتھ کاٹے تو بعض متکلّم فیہ روایات کی رو سے اسے بھی قربانی کا ثواب ہوگا۔(ابوداؤد،نسائی، ابن حبان،دارقطنی،بیہقی، امام حاکم وذہبی نے اسے صحیح کہا ہے۔البتہ شیخ البانی نے اس پر کلام کیا ہے۔ تحقیق المشکوٰۃ ۱؍۴۶۶) [160] قربانی کا جانور اپنے ہاتھ سے نحر یا ذبح کرنا سنّت ہے۔(صحیح بخاری ومسلم) حتی کہ عورتیں بھی اپنی قربانی کا جانور خود ذبح کریں جیسا کہ حضرت ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ اپنی بیٹیوں کو اسکا حکم فرمایا کرتے تھے۔(بخاری و بیہقی تعلیقاً و عبدالرزاق و حاکم موصولاً)اور فقہی آراء سے قطع نظر عورت کا ذبیحہ حدیثِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی رو سے حلال ہے۔( بخاری) امام ابن ماجہ نے اس پر’’ ذبیحۃ المرأۃ‘‘’’عورت کا ذبیحہ‘‘کا عنوان قائم کیا ہے۔(ابن ماجہ) [161] گوشت کاٹنے اوربنانے والے کو اجرت کے طور پر قربانی کی کھالیں یا قربانی کا گوشت نہیں دینا چاہیئے۔(صحیح بخاری ومسلم) اور نہ ہی چمڑا یا گوشت بیچنا چاہیئے،البتہ چمڑا گھر
Flag Counter