Maktaba Wahhabi

51 - 55
مؤطا مالک) اورخوبصورت لباس پہننا۔( کتاب ا ا لأم شافعی، ابن خذیمہ) اور خوشبولگانا مسنون عمل ہے۔( حاکم،معجم طبرانی کبیر،فضائل الاوقات بیہقی) اچھا لباس پہننے اور خوشبو لگانے(تجمّل) کے بارے میں تو امام بخاری نے مستقل باب قائم کیا ہے: ’’باب فی العیدین والتجمّل فیہ‘‘ اور پھر اسکے تحت بعض احادیث ذکر کی ہیں ۔( بخاری مع الفتح ۲؍۴۳۹) اور بعض صحابہ سے بھی خوبصورت لباس پہننے کا پتہ چلتا ہے۔( فتح الباری۲؍۴۳۹) کچھ کھا کر جانا(عید الفطر پر) اور آکر کھانا(عیدالاضحیٰ پر): [189] عید الفطر کیلئے نبی صلی اللہ علیہ وسلم وِتر(طاق)تعداد میں کھجوریں کھا کر جایاکرتے تھے۔(بخاری) البتہ عید الاضحیٰ کے دن کچھ کھائے پیئے بغیر ہی عید گاہ جانا اور واپس آکر اپنی قربانی کا گوشت کھانا مسنون ہے۔(ترمذی،ابن ماجہ،دارمی،مسنداحمد) البتہ اس’’سنّت‘‘ کو نصف دن کا روزہ کہنا ایک قطعاً غلط نظریہ ہے ،کیونکہ روزہ صرف وہی ہوتا ہے جو غروبِ آفتاب تک ہو۔ شہر سے باہر عید: [190] نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہمیشہ شہر سے باہر جاکر کھلے میدان میں عید پڑھا کرتے تھے،لہٰذا مسنون وافضل تو یہی ہے۔ البتہ ابوداؤد،ابن ماجہ اور مستدرک حاکم کی بعض ضعیف روایات سے پتہ چلتا ہے کہ بارش وغیرہ کا کوئی شرعی عذر ہو تو مسجد میں بھی عید پڑھی جاسکتی ہے۔( عون المعبود شرح ابوداؤد ۴؍۲۳،تلخیص الحبیر ۱؍۲؍۸۳ ،فقہ السنہ ۱؍۲۱۸) عورتوں کا عیدگاہ جانا: [191] نمازِ عید میں شرکت کیلئے عورتوں اور بچوں کو بھی عیدگاہ جانا چاہیئے۔(صحیح بخاری) حتی کہ حیض والی عورتوں کو بھی نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے عیدگاہ جانے کا حکم فرمایا کہ وہ نمازمیں نہیں ،البتہ
Flag Counter