Maktaba Wahhabi

52 - 55
مسلمانوں کی دعاؤں میں شریک ہوجائیں ۔(بخاری ومسلم)بعض علماء احناف بھی اس کے قائل ہیں ۔ (العرف الشذی ص۲۴۴ علّامہ انورشاہ کشمیری) البتہ عورتیں زرق برق لباس پہن کر اور خوشبولگا کر نہ جائیں ۔(صحیح مسلم) پیدل اور سوار: [192] عیدگاہ کی طرف جانے کیلئے بہتر تو یہی ہے کہ پیدل چل کرجائیں ، کیونکہ بعض روایات کا مجموعی مفاد اسی بات کے سنت ہونے کا پتہ دیتا ہے۔ (ترمذی،ابن ماجہ،سنن سعید بن منصور،بیہقی،کتاب الام شافعی)البتہ کسی سواری پر بیٹھ کر بھی عیدگاہ چلے جائیں تو کوئی حرج نہیں ۔(صحیح بخاری، باب المشی والرکوب الی العید) راستہ بدلنا: [193] عیدگاہ کی طرف جانے اور آنے کے آداب میں سے ہی ایک بات یہ بھی ہے کہ جانے اور واپس آنے کیلئے الگ الگ راستہ اختیار کیا جائے ،کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا عمل ِمبارک یہی تھا۔(صحیح بخاری) علّامہ ابن قیّم اور حافظ ابن ِحجر نے راستہ بدلنے کی بیس سے زیادہ حکمتیں ذکر کی ہیں ،مثلاً قیامت کے دن دونوں راستوں کا گواہ بن جانا، دونوں راستوں کے جنّ وانس کا گواہ بننا،شوکتِ اسلام کا دونوں راستوں میں اظہار ہونا،یہود ومنافقین کی جلن میں اضافہ اور زیادہ قرابت داروں سے ملاقات کا باعث ہونا وغیرہ۔( زادالمعاد ۲؍۴۴۹،فتح الباری۲؍۴۷۳،الفتح الربانی ۶؍۱۲۱،نیل الاوطار ۲؍۳؍۲۹۱،۲۹۲،غنیۃ الطالبین ۱؍۲؍۱۰۱۔۱۰۲) لیکن اگر کوئی راستہ نہیں ، بدلتا تو بھی کوئی حرج نہیں ،کیونکہ راستہ بدلنا واجب نہیں صرف مستحب ہے۔(الفتح الربانی ۲؍۴۷۲،نیل الاوطار ۲؍۳؍۲۹۱)
Flag Counter