Maktaba Wahhabi

55 - 55
کیفیت وطریقۂ نمازِ عید: [201] نمازِ عید کی ادائیگی کا طریقہ تو عام دورکعتوں والا ہی ہے،سوائے اسکے کہ ان میں سے پہلی رکعت میں دعاءِ استفتاح یا ثناء کے بعد اور دوسری رکعت میں تکبیرِ قیام کے بعد کچھ تکبیریں (اَللّٰہُ اَکْبَرُ،اَللّٰہُ اَکْبَرکہنا) عام نماز سے زیادہ ہیں ،جنہیں ’’تکبیراتِ زوائد‘‘ کہا جاتا ہے۔ [202] ان تکبیراتِ زوائد کی تعداد پہلی رکعت میں تکبیرِ تحریمہ (دارقطنی)کے سواء سات اور دوسری میں (تکبیرِ قیام کے سوا)پانچ ہے۔ (ابوداؤد، حاکم،بیہقی،احمد،ابن ابی شیبہ)اکثر صحابہ وتابعین اور جمہور ائمہ واہلِ علم اسی کے قائل ہیں ۔(نیل الاوطار۲؍۳؍۲۹۸،المجموع۵؍۲۰،فقہ السنہ ۱؍۲۲۰) ابوداؤد،بیہقی،مصنف عبدالرزاق اور مسند احمد کی بعض روایات وآثار میں پہلی رکعت میں ( تکبیرِ تحریمہ کے سواء)تین اور دوسری میں (تکبیرِرکوع کے سواء) تین کا ذکر آیا ہے،لیکن محدّثین ِکرام نے ان روایات و آثار کو ضعیف و نا قابل ِ حجّت قرار دیا ہے۔(عون المعبود ۴؍۹،نیل الاوطار ۲؍۳؍۲۹۹۔۳۰۰، الفتح الربانی ۶؍۱۴۱۔۱۴۲،تحفۃ الاحوذی ۳؍۸۶۔۸۷) امام بخاری وترمذی( التلخیص ۱؍۲؍۸۴) شیخ عبدالقادر جیلانی(غنیۃ الطالبین ص۲۹۹) اور کبارعلماء احناف میں سے شاہ ولی اللہ محدّث دہلوی( حجۃ اللّٰه البالغہ ۲؍۳۱) اور مولانا عبدالحئی لکھنوی(التعلیق الممجد ص۱۴۱) نے بارہ تکبیروں والے مسلک کی ہی تائید کی ہے۔ [203] یہ تکبیریں سنّت ہیں ،جنکے عمداً چھوڑ دینے یا سہواً چھوٹ جانے سے نماز باطل نہیں ہوتی اور نہ ہی اس پر سجدۂ سہو کی ضرورت ہے۔(المغنی ۳؍۲۷۵،نیل الاوطار ۲؍۳؍۳۰۰،فقہ السنہ ۱؍۳۲۰) [204] ہر دو تکبیراتِ زوائد کے مابین حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ایک حسن بلکہ صحیح اثر
Flag Counter