Maktaba Wahhabi

78 - 92
اوردوسرے شہداء ہیں۔[1] 1۔ نابالغ بچے اور سِقط(جو اتمامِ تخلیق سے پہلے ہی بطنِ مادر سے ساقط ہوجائے)کی نمازِ جنازہ کے مشروع ہونے کے دلائل پر مبنی احادیث صحیح مسلم،ابوداؤد،نسائی اور مسند احمد میں موجود ہیں۔[2] 2۔ شہید کی نمازِ جنازہ کی مشروعیت کے دلائل صحیح بخاری و مسلم،ابوداؤد،نسائی اور مسند احمد سمیت دیگر کتبِ حدیث میں مذکور ہیں۔[3] ان کے علاوہ بھی بعض لوگ ہیں مثلاً: 3۔ جو شخص حدوداﷲکے نفاذ کی وجہ سے قتل کیا گیا ہو اس کی نمازِ جنازہ بھی مشروع ہے جیسا کہ مسلم و ابوداؤد،ترمذی و نسائی اور ابن ماجہ وغیرہ میں ایک عورت صحابیہ کے رجم کا واقعہ ہے جس کی نمازِ جنازہ خود نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے پڑھی۔[4] 4۔ فاسق و فاخر کی نمازِ جنازہ بھی مشروع ہے اور اس کے دلائل پر مبنی احادیث صحیح مسلم،سنن اربعہ اور مسند احمد میں مذکور ہیں۔[5]
Flag Counter