Maktaba Wahhabi

38 - 93
مغرب کے بعد اور نمازِ عشاء کی غیر مؤکّدہ سنتیں: بعض روایات میں مغرب اورعشاء کے درمیان چاررکعتیں،بعض میں چھ اور بعض میں بیس کا ذکر ملتا ہے۔لیکن ان روایات کی استنادی حیثیت غیر معتمد ہے۔آئمہ وماہرینِ فنِ حدیث کے نزدیک چار رکعتوں والی روایت مرسل،چھ والی سخت ضعیف اور بیس والی روایت موضوع ومن گھڑت ہے۔[1] البتہ رکعتوں کی تعداد متعیّن کئے بغیر مغرب وعشاء کے درمیان نوافل پڑھنا ثابت ہے جیسا کہ ترمذی ونسائی اور مسند احمد میں حضرت حذیفہ رضی اﷲ عنہ سے مروی ہے: ﴿صَلَّیْتُ مَعَ النَّبِیِّ صلی ا للّٰهُ علیہ وسلم الْمَغْرِبَ فَلَمَّا قَضَی صَلٰوتَہ‘ قَامِ فَلَمْ یَزَلْ یُصَلِّیْ حَتَّی صَلَّی الْعِشَاَئَ ثُمَّ خَرَجَ﴾[2] میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مغرب کی نماز پڑھی،جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی نماز(فرض اور مؤکّدہ سنتیں)پڑھ لیں تو کھڑے ہو گئے پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نمازِ عشاء تک نفلی نماز پڑھتے رہے(اورنمازِ عشاء کے بعد)پھرآپ صلی اللہ علیہ وسلم مسجد سے نکلے۔ اس حدیث سے پتہ چلتا ہے کہ مغرب کے بعد سے عشاء تک کے دوران جتنے نوافل چاہے پڑھے،ثواب ہے۔تعداد متعیّن کرنے کی ضرورت نہیں۔[3] جب نمازِ عشاء کی آذان ہو تو اس کی آذان واقامت کے مابین کافی وقفہ ہوتا ہے۔اس عرصہ میں جتنی رکعتیں پڑھنا چاہیں،پڑھ سکتے ہیں۔جو شخص مسجد کے اندر موجود ہووہ﴿بَیْنَ کُلِّ اَذَانَیْنِ صَلوٰۃ﴾والی حدیث پر عمل کرتے ہوئے دو رکعتیں پڑھ لے۔[4] جوشخص باہر سے مسجد میں ائے تو اسے مذکورہ حدیث کے علاوہ تحیۃ المسجد اور تحیۃ الوضوء والی احادیث پر عمل کرنے کی بھی گنجائش ہے۔البتہ اس نفلی عبادت کی جتنی بھی رکعتیں پڑھے،دو دو کرکے پڑھے اور اگر مسجد میں داخل ہونے پر جماعت کھڑی ہو جائے تو پھر جماعت سے مل جائے،کیونکہ ایسے
Flag Counter