Maktaba Wahhabi

59 - 93
یادر ہے کہ یہ تیرہ(۱۳)شکلیں وِتر وتہجد کی مشتر کہ شکلیں ہیں اور یہی قیام اللیل وصلاۃ اللیل بھی کہلاتی ہیں اورتغلیبا ً انہیں ہی صلوۃ الوِتر کہا جاتا ہے۔[1] تین وِتر پڑھنے کے تین طریقے ۱۔پہلاطریقہ: وِتروں کی تین رکعتیں پڑھنے کے مختلف طریقے احادیث میں مذکور ہیں،جن میں سے پہلا طریقہ یہ ہے کہ ان تین میں سے پہلے دو رکعتیں پڑھ کر سلام پھیر لیا جائے اور پھر ایک رکعت پڑھی جائے،جس میں دعائے قنوت ہو۔ ان عرب ممالک میں زیادہ تر یہی طریقہ رائج ہے جیسا کہ رمضان المبارک میں باجماعت نمازِ تراویح پڑھنے والوں پر مخفی نہیں۔یہ طریقہ خود نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے قول وعمل سے ثابت ہے۔جیسا کہ بخاری ومسلم اور ترمذی وغیرہ میں حضرت عبداللہ بن عمر رضی اﷲ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم رات کی نماز دو دو رکعتیں کر کے پڑھتے تھے اور(آخرمیں)ایک رکعت وِتر پڑھتے۔[2] اسی طرح بخاری ومسلم کی متفق علیہ حدیث میں حضرت عائشہ رضی اﷲ عنہا فرماتی ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم رات کو گیارہ رکعتیں پڑھتے تھے۔ہر دو رکعتوں کے بعد سلام پھیر دیتے اور(آخر میں)ایک و تر پڑھتے،ان احادیث سے تین وِتروں کے مابین دو کے بعد سلام پھیر کرفصل کرنے کی دلیل لی گئی ہے،جبکہ صحیح ابن حبان،مسنداحمد،صحیح ابن السکن اور طبرانی میں حضرت عبداللہ بن عمر رضی اﷲ عنہما سے واضح طور پر مروی ہے: ﴿کَانَ رَسُوْلُ ا للّٰهِ صلی اللّٰهُ علیہ وسلم یَفْصِلُ بَیْنَ الْوِتْرِوَ الشَّفْعِ بِتَسْلِیْمَۃٍ وَیُسْمِعُنَاھَا﴾[3] نبی صلی اللہ علیہ وسلم سلام پھیر کر،دو اور ایک وِتر میں فصل کیا کرتے تھے اور سلام کی آواز ہمیں سناتے تھے۔ ابن ابی شیبہ میں بخاری ومسلم کی شرط پر پوری اترنے والی سند سے حضرت عائشہ رضی اﷲ عنہا کے الفاظ یوں ہیں:
Flag Counter