Maktaba Wahhabi

170 - 186
لَقَدْ کَانَ لَکُمْ فِیْ رَسُوْلِ اللّٰہِ اُسْوَۃٌ حَسَنَۃٌ تمہارے لئے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی میں بہترین نمونہ ہے مسئلہ 216 رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اور ازواج مطہرات کے باہمی پیار و محبت کا ایک دلچسپ واقعہ۔ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہَا اَنَّ النَّبِیَّ صلي اللّٰه عليه وسلم کَانَ اِذَا خَرَجَ اَقْرَعَ بَیْنَ نِسَائِہٖ فَطَارَتِ الْقُرْعَۃُ لِعَائِشَۃَ وَ حَفْصَۃَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمَا وَ کَانَ النَّبِیُّ صلي اللّٰه عليه وسلم اِذَا کَانَ بِاللَّیْلِ سَارَ مَعَ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہَا یَتَحَدَّثُ ، فَقَالَتْ حَفْصَۃُ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہَا : اَلاَ تَرْکَبِیْنَ اللَّّیْلَۃَ بَعِیْرِیْ وَ اَرْکَبُ بَعِیْرَکِ تَنْظُرِیْنَ وَ اَنْظُرُ ، فَقَالَتْ : بَلٰی ، فَرَکِبَتْ ، فَجَائَ النَّبِیُّ صلي اللّٰه عليه وسلم اِلٰی جَمَلِ عَائِشَۃَ وَ عَلَیْہِ حَفْصَۃُ ، فَسَلَّمَ عَلَیْہَا ثُمَّ سَارَ حَتّٰی نَزَلُوْا وَ افْتَقَدَتْہُ عَائِشَۃُ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہَا، فَلَمَّا نَزَلُوْا جَعَلَتْ رِجْلَیْہَا بَیْنَ الْإِذْخِرِ وَ تَقُوْلُ : یَا رَبِّ ! سَلِّطْ عَلَیَّ عَقْرَبًا اَوْ حَیَّۃً تَلْدَغُنِیْ ، وَ لاَ اَسْتَطِیْعُ اَنْ اَقُوْلَ لَہٗ شَیْئًا ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ[1] حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب کسی سفر پر روانہ ہوتے تو ازواج مطہرات رضی اللہ عنہن میں قرعہ ڈالتے ایک بار قرعہ میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا اور حضرت حفصہ رضی اللہ عنہا دونوں کا نام نکلا (تو دونوں ساتھ ہو گئیں )دوران سفر رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم (کا معمول مبارک تھا کہ )رات کے وقت چلتے چلتے(زوجہ محترمہ سے)باتیں کیا کرتے (اس سفر میں )حضرت حفصہ رضی اللہ عنہا نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے (از راہ مذاق )کہا ’’آج رات تم میرے اونٹ پر سوار ہو جاؤ اور میں تمہارے اونٹ پر سوار ہو جاتی ہوں ذرا تم بھی دیکھو (کیا ہوتا ہے )اور میں بھی دیکھتی ہوں ،چنانچہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا ، حضرت حفصہ رضی اللہ عنہا کے اونٹ پر سوار ہو گئیں۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم رات کے وقت (حسب ِمعمول )حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے اونٹ کی طرف تشریف لائے حالانکہ اس پر حضرت حفصہ رضی اللہ عنہا سوار تھیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت حفصہ رضی اللہ عنہا کو سلام کہا (لیکن پہچان
Flag Counter