Maktaba Wahhabi

97 - 186
اَلْـــــــــوَلِیُّ فِی النِّکَاحِ نکاح میں ولی کی موجودگی مسئلہ 62 نکاح کے لئے ولی کی موجودگی ضروری ہے۔ عَنْ اَبِیْ مُوْسٰی رضی اللّٰه عنہ قَالَ : قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم ((لاَ نِکَاحَ اِلاَّ بِوَلِیٍّ )) رَوَاہُ التِّرْمِذِیُّ[1] (صحیح) حضرت ابو موسی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا’’ولی کے بغیر نکاح نہیں ہوتا۔‘‘ اسے ترمذی نے روایت کیا ہے۔ مسئلہ 63 اگر اقرب ولی ،لڑکی کا واقعی خیرخواہ نہ ہو تو اس کا حق ولایت از خود ختم ہو جاتا ہے اور اس کے بعد اقرب رشتہ دار ولی بننے کا مستحق ٹھہرتا ہے ۔ مسئلہ 64 اقرب ولی نہ ہونے پر ابعد ولی یا سلطان (قاضی یا حاکم مجاز )ولی ہو گا۔ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمَا عَنِ النَّبِیِّ صلی اللّٰه علیہ وسلم قَالَ (( لاَ نِکَاحَ اِلاَّ بِإِذْنِ وَلِیٍّ مُرْشِدٍ اَوْ سُلْطَانٍ)) رَوَاہُ الطَّبْرَانِیُّ[2] (صحیح) حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’خیرخواہ ولی یا سلطان کی اجازت کے بغیر نکاح نہیں ہوتا ۔‘‘اسے طبرانی نے روایت کیا ہے۔ وضاحت : یادرہے غیر مسلم جج یا کافر ملک کی عدالت مسلمان عورت کی ولی نہیں بن سکتی۔ (ا) حُقُوْقُ الْوَلِیِّ ولی کے حقوق مسئلہ 65 عورت اپنا نکاح خود نہیں کر سکتی۔
Flag Counter