Maktaba Wahhabi

165 - 288
جب وہ(یعنی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اور صف اوّل والے)کھڑے ہوئے،(تو)دوسری صف نے سجدہ کیا۔پھر پہلی صف پیچھے ہٹی اور دوسری صف(والے)پہلی صف(والوں)کی جگہ میں کھڑے ہوگئے۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ اکبر کہا اور ہم(یعنی دونوں صفوں کے لوگوں)نے اللہ اکبر کہا۔آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے رکوع کیا،تو ہم نے(بھی)رکوع کیا۔ پھر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے سجدہ کیا،تو پہلی صف نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سجدہ کیا اور دوسری صف(والے)کھڑے رہے۔ پھر جب دوسری صف نے سجدہ کیا،تو سب(تشہد کے لیے)بیٹھ گئے اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے(نماز سے فراغت کی غرض سے)سب پر سلام کیا۔‘‘ حدیث کے حوالے سے چھ باتیں: ا:آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا دشمن کے ساتھ شدید لڑائی کے باوجود نمازِ ظہر باجماعت ادا کروانا۔ ب:نمازِ عصر سے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اور حضراتِ صحابہ کے گہرے تعلق کے بارے میں دشمن کی گواہی،کہ وہ انہیں اولاد سے زیادہ محبوب ہے۔ ج:باجماعت نمازِ عصر کے دوران دشمن کے حملے کے منصوبے سے آگاہی کے باوجود آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا اسے باجماعت ہی ادا کروانا۔ د:باجماعت نماز کے دوران دشمن کے حملے کے خطرے کے پیشِ نظر احتیاطی تدابیر اختیار فرمانا۔ ہ:ہنگامی حالات میں حالتِ نماز میں صفوں کا آگے پیچھے کروانا،لیکن باجماعت نماز نہ چھوڑنا۔یہ بات،بلاشک وشبہ باجماعت نماز کی شدید اہمیت پر دلالت کرتی
Flag Counter