Maktaba Wahhabi

181 - 288
فِيْ الْمَسْجِدِ إِلَّا أَنْ أَکُوْنَ مَرِیْضًا أَوْ مُسَافِرًا ‘‘۔[1] ’’مؤذن نے چالیس سال سے صبح کی اذان نہیں دی،مگر میں(اس وقت)مسجد میں ہوتا ہوں،سوائے ان اوقات کے،کہ میں مریض یا مسافر ہوں۔‘‘ د:اعمش [2] رحمہ اللہ: امام وکیع ان کے بارے میں فرماتے ہیں: ’’ اِخْتَلَفْتُ إِلَیْہِ قَرِیْبًا مِنْ سَنَتَیْنِ،مَا رَأَیْتُہُ یَقْضِيْ رَکْعَۃً،وَکَانَ قَرِیْبًا مِنْ سَبْعِیْنَ سَنَۃً،لَمْ تَفُتْہُ التَّکْبِیْرَۃُ الْأُوْلٰی‘‘۔[3] ’’میرا ان کے ہاں دو سال تک آنا جانا رہا،میں نے انہیں کبھی(امام کے سلام پھیرنے کے بعد)کوئی رکعت ادا کرتے نہیں دیکھا۔وہ قریباً ستر برس کے تھے،لیکن تکبیرِ تحریمہ ان سے نہ چھوٹتی تھی۔‘‘ اللہ اکبر! یہ وہ لوگ تھے،جنہوں نے باجماعت نماز کی شان وعظمت کو جانا،پہچانا اور اس کے عظیم اجر وثواب کے حصول کی خاطر جدوجہد کی۔اے ربّ کریم! ہمیں اور ہماری اولادوں کو بھی ان کے نقشِ قدم پر چلا دیجیے۔إِنَّکَ قَرِیْبٌ مُّجِیْبٌ۔ ۵:دولہا کا شادی والی رات کی جماعتِ فجر میں حاضر ہونا: امام طبرانی نے عنبسہ بن ازھر کے حوالے سے روایت نقل کی ہے،کہ انہوں نے بیان کیا:
Flag Counter