Maktaba Wahhabi

190 - 288
کے نقشِ قدم پر چلا دیجیے۔إِنَّکَ عَلٰی کُلِّ شَيْئٍ قَدِیْرٌ۔ ۸:قتل کیے جانے کے خدشے کے باوجود مسجد جانا: حضرت سعید بن مسیَّب رحمہ اللہ سے کہا گیا: ’’ إِنَّ طَارِقًا یُرِیْدُ قَتْلَکَ،فَتَغَیَّبْ ‘‘۔ ’’بے شک طارق آپ کو قتل کرنا چاہتا ہے،لہٰذا آپ چُھپ جائیے۔‘‘ انہوں نے جواب میں فرمایا: ’’ أَبِحَیْثُ لَا یَقْدِرُ اللّٰہُ عَلَيَّ ‘‘۔ ’’کیا ایسی جگہ،جہاں اللہ تعالیٰ مجھ پر قدرت نہ رکھتے ہو؟‘‘ ان سے عرض کیا گیا: ’’ اِجْلِسْ فِيْ بَیْتِکَ ‘‘۔ ’’اپنے گھر(ہی)میں بیٹھ جائیے۔‘‘ انہوں نے فرمایا: ’’ أَسْمَعُ[حَيَّ عَلَی الْفَلَاحِ] فَلَا أُجِیْبُ ‘‘۔[1] ’’[میں حَيَّ عَلَی الْفَـلَاحِ] سنوں اور قبول نہ کروں۔‘‘[یعنی یہ سن کر مسجد نہ آؤں۔ایسا کرنا میرے لیے ممکن نہیں۔] اللہ اکبر! یہ پاک باز لوگ[حَيَّ عَلَی الْفَـلَاحِ] کے معانی سمجھنے اور اس کے ذریعے ملنے والے حکم کی تعمیل کا حق ادا کرنے والے تھے۔رَحِمَہُمُ اللّٰہُ تَعَالٰی رَحْمَۃً وَاسِعَۃً۔ ۹:نمازِ باجماعت کے انتظار میں مسجد میں مرنے کی تمنّا: امام ابن مبارک نے عطاء بن سائب کے حوالے سے روایت نقل کی ہے،کہ
Flag Counter